Kashf-ur-Rahman - An-Najm : 28
وَ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ١ۚ وَ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَیْئًاۚ
وَمَا لَهُمْ : اور نہیں ان کے لیے بِهٖ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ ۭ : کوئی علم اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ : نہیں وہ پیروی کرتے اِلَّا الظَّنَّ ۚ : مگر گمان کی وَاِنَّ الظَّنَّ : اور بیشک گمان لَا : نہیں يُغْنِيْ : کام آتا مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا : حق سے کچھ بھی۔ کوئی چیز
حالانکہ ان کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں یہ لوگ محض بےبنیاد خیالات کی پیروی کرتے ہیں اور یقینی بات کے مقابلہ میں بےبنیاد خیالات ذرا بھی بھی کارآمد نہیں ہوسکتے۔
(28) حالانکہ ان کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں یہ لوگ محض بےبنیاد اور بےاصل خیالات اور صرف اٹکل کی پیروی کرتے ہیں اور بلاشبہ ایک حقیقت واقعیہ اور ثابتہ کے مقابلے میں اٹکل اور اوہام فاسدہ ذرا بھی کارآمد اور مفید نہیں ہوسکتے۔ یعنی ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں سمجھتے ہیں اس لئے ان کے نام بھی عورتوں اور لڑکیوں کے سے رکھتے ہیں حالانکہ ان کے ایسا کرنے کی کوئی سند نہیں۔ یہ لوگ محض اٹکل کی باتوں پرچلتے ہیں اور اہام کی باتیں کرتے ہیں اور یہ واقعہ ہے کہ امر حق کے مقابلے میں بےاصل اوہام اور خیالات اور اٹکل جن کی کوئی سند نہ ہو کچھ کام نہیں آسکتے۔ وان الظن لا یغنی من الحق شیئا۔ مجتہدین کے کسی مسئلے کا مختلف فیہ ہونا اس کا اس آیت سے کوئی تعلق نہیں جو لوگ مسائل فقیہہ کے اختلاف میں اس آیت کو پڑھا کرتے ہیں یا پیش کرتے ہیں وہ بڑی زیادتی اور بےباکی سے کام لیتے ہیں۔
Top