Tafseer-e-Usmani - An-Najm : 28
وَ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ١ۚ وَ اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغْنِیْ مِنَ الْحَقِّ شَیْئًاۚ
وَمَا لَهُمْ : اور نہیں ان کے لیے بِهٖ : ساتھ اس کے مِنْ عِلْمٍ ۭ : کوئی علم اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ : نہیں وہ پیروی کرتے اِلَّا الظَّنَّ ۚ : مگر گمان کی وَاِنَّ الظَّنَّ : اور بیشک گمان لَا : نہیں يُغْنِيْ : کام آتا مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا : حق سے کچھ بھی۔ کوئی چیز
اور ان کو اس کی کچھ خبر نہیں محض اٹکل پر چلتے ہیں اور اٹکل کچھ کام نہ آئے ٹھیک بات میں7
7  یعنی جن کو آخرت کا یقین نہیں وہ سزا کی طرف سے بےفکر ہو کر ایسی گستاخیاں کرتے ہیں۔ مثلاً فرشتوں کو زنانہ قرار دے کر خدا کی بیٹیاں کہہ دیا۔ یہ ان کی محض جہالت ہے۔ بھلا فرشتوں کو مرد اور عورت ہونے سے واسطہ۔ اور خدا کے لیے اولاد کیسی۔ کیا سچی اور ٹھیک بات پر قائم ہونا ہو تو ایسی اٹکلوں اور پادر ہوا اوہام سے کام چل سکتا ہے۔ اور کیا تخمینے اور اٹکلیں حقائق ثابتہ کے قائم مقام ہوسکتی ہیں ؟
Top