Tafseer-e-Saadi - An-Nahl : 39
لِیُبَیِّنَ لَهُمُ الَّذِیْ یَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِ وَ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰذِبِیْنَ
لِيُبَيِّنَ : تاکہ ظاہر کردے لَهُمُ : ان کے لیے الَّذِيْ : جو يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے ہیں فِيْهِ : اس میں وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ جان لیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کای (کافر) اَنَّهُمْ : کہ وہ كَانُوْا كٰذِبِيْنَ : جھوٹے تھے
تاکہ جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں وہ ان پر ظاہر کر دے اور اس لئے کہ کافر جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے۔
آیت 39 اپنے رسولوں کو جھٹلانے والے مشرکین کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (واقسموا باللہ جھد ایمانھم) ” اور یہ اللہ کی بڑی پکی قسمیں کھاتے ہیں۔ “ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب پر بہت پکی قسمیں کھتاے ہیں اور اس بات پر کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے گا نہ وہ ان کے مٹی ہوجانے کے بعد ان کو زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو جھٹلاتے ہوئے کہتا ہے : (بلی) ” کیوں نہیں۔ “ اللہ تعالیٰ انہیں دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے گا، پھر انہیں ایسے روز اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں (وعداً علیہ حقاً ) ” اس پر وعدہ ہوچکا ہے پکا “ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف کرتا ہے نہ اسے تبدیل کرتا ہے (ولکن اکثر الناس لایعلمون) ” لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے “ اور مرنے کے بعد دوبارہ زندگی اور جزا سزا کو جھٹلانا ان کی سب سے بڑی جہالت ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ زندگی بعد موت اور سزا و جزا کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : (لییبین لھم الذی یختلفون فیہ) ” تاکہ وہ ان کے سامنے واضح کرے جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں “ وہ مسائل بڑے ہوں یا چھوٹے۔ پس وہ ان کے حقائق کو بیان کرے گا۔ (ولیعلم الذین کفروا انھم کانوا کذبین) ” اور تاکہ کافر جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے۔ “ حتی کہ وہ دیکھ لیں گے کہ ان کے اعمال ان کے لئے حسرت کا باعث ہیں اور جب آپ کے رب کا حکم آگیا تو ان کے خود ساختہ معبود ان کی کوئی مدد نہ کرسکے جن کو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ پکارا کرتے تھے اور اس وقت وہ دیکھ لیں گے کہ ان کے معبود ان باطل جہنم کا ایندھن ہیں اور سورج اور چاند بےنور کردیئے جائیں گے، ستارے جھڑ کر بکھر جائیں گے اور جو لوگ سورج، چاند اور ستاروں کی عبادت کیا کرتے تھے ان پر واضح ہوجائے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے غلام اور اس کے سامنے مسخر ہیں اور ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لئے کچھ مشکل نہیں ہے۔ کیونکہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو وہ صرف اتنا کہتا ہے ” ہوجا “ اور وہ ہوجاتی ہے بغیر اس کے کہ کوئی جھگڑا ہو یا کوئی رکاوٹ بلکہ وہ چیز اس کے ارداے اور مشیت کے مطابق ہی ہوتی ہے۔
Top