Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 39
لِیُبَیِّنَ لَهُمُ الَّذِیْ یَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِ وَ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰذِبِیْنَ
لِيُبَيِّنَ : تاکہ ظاہر کردے لَهُمُ : ان کے لیے الَّذِيْ : جو يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے ہیں فِيْهِ : اس میں وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ جان لیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کای (کافر) اَنَّهُمْ : کہ وہ كَانُوْا كٰذِبِيْنَ : جھوٹے تھے
اور (دوبارہ زندہ ہونا اس لئے بھی ضروری ہے) تاکہ اللہ ان کے سامنے کھول کر رکھ دے ان تمام حقائق کو جن کے بارے میں یہ لوگ اختلاف کیا کرتے تھے، اور (اس لئے بھی) تاکہ کافر لوگ یقینی طور پر جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے،2
80۔ اختلافات کا آخری فیصلہ قیامت کے دن ہی ہوگا : سواختلافات کا آخری اور عملی فیصلہ قیامت کے یوم فصل ہی میں ہوسکے گا۔ یعنی عملی طور پر اور ان کی آخری شکل میں، ورنہ علمی طور پر تو وہ حق اور حقیقت کو اس دنیا ہی میں آشکارا فرما چکا ہے۔ اور اپنے اس آخری اور ابدی کلام حق کو جو قول فصل بنا کر اتارا ہے تو اس کے بعد تو اس بارے کوئی خفاء وغموض باقی رہ ہی نہیں جاتا۔ حق وباطل سب کچھ پوری طرح واضح ہو کر اور نکھر کر سامنے آگیا ہے۔ لیکن کتنی دنیا ہے کہ حق کو پھر بھی نہیں مانتی اور اس کے بارے میں طرح طرح کی حجت بازیوں سے کام لیکر وہ اس سے گریز و فرار پر اڑی ہوئی ہے۔ سو اس سب کا فیصلہ آخری اور عملی طور پر قیامت کے اس یوم فصل میں کردیا جائے گا جبکہ ہر کوئی اپنے انجام کو پہنچ کررہے گا۔ اور ایسا کہ اس کے بعد کسی کے لئے کسی شک وانکار اور حیل وحجت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرضی۔
Top