Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 39
لِیُبَیِّنَ لَهُمُ الَّذِیْ یَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِ وَ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰذِبِیْنَ
لِيُبَيِّنَ : تاکہ ظاہر کردے لَهُمُ : ان کے لیے الَّذِيْ : جو يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے ہیں فِيْهِ : اس میں وَلِيَعْلَمَ : اور تاکہ جان لیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کای (کافر) اَنَّهُمْ : کہ وہ كَانُوْا كٰذِبِيْنَ : جھوٹے تھے
اٹھائے گا تاکہ ظاہر کر دے ان پر جس بات میں کہ جھگڑتے ہیں اور تاکہ معلوم کرلیں کافر کہ وہ جھوٹے تھے3
3 یعنی معاد (قیامت وغیرہ کا آنا) عین حکمت ہے۔ اگر موت کے بعد دوسری زندگی نہ ہو تو دنیا میں جو مختلف اعمال و احوال پائے جاتے ہیں ان کے صاف اور مکمل نتائج کیسے ظاہر ہوں گے۔ یہاں کے جھگڑوں کا دو ٹوک فیصلہ تو وہیں ہوگا اور اس وقت منکرین معلوم کرلیں گے کہ قسمیں کھا کر جن باتوں کا انکار کرتے تھے وہ سچی تھیں۔ اور قسم کھانے والے جھوٹے تھے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " یعنی اس جہان میں بہت باتوں کا شبہ رہا اور کسی نے اللہ کو مانا کوئی منکر رہا تو دوسرا جہان ہونا لازم ہے کہ جھگڑے تحقیق ہوں، سچ اور جھوٹ جدا ہو اور مطیع و منکر اپنا کیا پائیں۔ "
Top