Tafseer-e-Saadi - Al-Anbiyaa : 16
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا لٰعِبِیْنَ
وَمَا خَلَقْنَا : اور ہم نے نہیں پیدا کیا السَّمَآءَ : آسمان وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان لٰعِبِيْنَ : کھیلتے ہوئے
اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان دونوں کے درمیان ہے اس کو لہو و لعب کے لئے پیدا نہیں کیا
آیت 16-17 اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے زمین اور آسمان کو کھیل تماشے کے طور پر عبث اور بےفائدہ پیدا نہیں کیا بلکہ ان کو حق کے ساتھ اور حق کے لئے پیدا کیا ہے تاکہ بندے اس کائنات سے استدلال کریں کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق، عظمت والا، کائنات کی تدبیر کرنے والا، حکمت والا اور رحمان و رحیم ہے، جو کمال کلی، ہر قسم کی تعریف اور تمام تر عزت کی مالک ہے۔ وہ اپنے قول میں سچا ہے اس کے رسول بھی اس کی طرف سے خبردینے میں سچے ہیں۔ وہ قادر ہستی جو زمین و آسمان کو ان کی وسعت اور عظمت کے ساتھ پیدا کرنے پر قادر ہے وہ جسموں کے مرنے کے بعد ان کو دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قدرت رکھتی ہے تاکہ نیک کو اس کی نیکی کی جزا اور بد کو اس کو بدی کی سزا دے۔ (لو اردنا ان نتخذ لھو) ” اگر ہم کھیل تماشے ہی کا ارادہ کرتے “ یعنی بفرض محال اگر یہ تسلیم کرلیا جائے (لا تخذنہ من لدنا) تو ہم اسے بنا لیتے اپنی ہی طرف سے (ان کنا فعلین) اگر ہوتے ہم کرنے والے۔ اور کھیل تماشے کی بابت تمہیں مطلع بھی نہ کرتے کیونکہ یہ نقص اور براوصف ہے، جسے ہم تمہیں دکھانا پسند نہ کرتے۔ یہ زمین و آسمان جو ہمیشہ سے تمہارا سامنے ہیں، ممکن نہیں کہ ان کو عبث اور کھیل تماشے کے مقصد سے پیدا کیا گیا ہو۔ یہ سب کچھ موٹی عقل کے لوگوں کی سطح پر اتر کر کہا گیا ہے تاکہ ان کو ہر لحاظ سے مطمئن کیا جائے۔ پس پاک ہے وہ ذات جو حلم والی، رحم کرنے والی اور حکمت والی ہے، وہ تمام اشیاء کو ان کے اپنے مقام پر رکھنے میں حکمت سے کام لیتی ہے۔
Top