Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 16
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا لٰعِبِیْنَ
وَمَا خَلَقْنَا : اور ہم نے نہیں پیدا کیا السَّمَآءَ : آسمان وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان لٰعِبِيْنَ : کھیلتے ہوئے
اور ہم نے اس بلند وبالا (عبرتوں بھرے) آسمان کو اور اس خزانوں اور درسوں بھری زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی اس پوری کائنات کو کچھ کھیل تماشا کے طور پر تو نہیں بنایا
18 کائنات کی تخلیق کوئی کھیل تماشا نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے آسمان اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی اس [ حکمتوں بھری ] کائنات کو کوئی کھیل تماشے کے طور پر نہیں پیدا کیا۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ حکمتوں بھری اس کائنات کی تخلیق کوئی کھیل تماشا نہیں۔ کہ ایسا کرنا نہ ہماری شان کے لائق ہے اور نہ ہی حکمتوں بھری اس عظیم الشان کائنات کے ساتھ اس کا کوئی جوڑ ہوسکتا ہے ۔ فَتَعٰالَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ ۔ سو آسمان و زمین کی اس عظیم الشان کائنات کی تخلیق بیکار اور بےمقصد نہیں ہوسکتی۔ ایسا کہنا اور ماننا کافروں ہی کا کام ہوسکتا ہے اور اس کا نتیجہ و انجام بڑی ہلاکت اور ہولناک تباہی ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَمَا خَلَقْنَا السَّمَائَ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا بَاطِلاً ذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَوَیْلٌ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنَ النَّارِ } ۔ (ص :27) ۔ بہرکیف یہاں پر اس بارے ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی اس کائنات کو کسی کھیل تماشے کے طور پر نہیں پیدا کیا "۔ اور حکمتوں بھرا یہ کارخانہ ہست و بود اپنے وجود سے اس پر شاہد ہے کہ یہ بیکار و بےمقصد نہیں ہوسکتا بلکہ یہ ایک خدائے رحمان و رحیم اور خالق عادل و حکیم کی رحمت و عنایت اور اس کے عدل و حکمت کا ایک عظیم الشان مظہر ہے۔ اور اس کی ہر چیز بزبان حال اس امر کی گواہی دے رہی ہے کہ خالق عادل وحکیم اور ربِّ رحمان و رحیم نے اس کو نہایت عظیم مقصد وغایت اور حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے۔ سو اس پر حکمت کارخانے کی ہر چیز کا وجود اور اس پر حکمت تخلیق وتکوین اور اس کے خالق حکیم وعادل کے عدل و انصاف کا بدیہی تقاضا یہ ہے کہ اس کے بعد ایک یوم حساب و جزا ہو۔ ورنہ یہ سب کچھ عبث اور بےکار ہو کر رہ جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top