Siraj-ul-Bayan - Al-Hajj : 46
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَكُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِهَاۤ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا١ۚ فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَ لٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ
اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا : پس کیا وہ چلتے پھرتے نہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَتَكُوْنَ : جو ہوجاتے لَهُمْ : ان کے قُلُوْبٌ : دل يَّعْقِلُوْنَ : وہ سمجھنے لگتے بِهَآ : ان سے اَوْ : یا اٰذَانٌ : کان (جمع) يَّسْمَعُوْنَ : سننے لگتے بِهَا : ان سے فَاِنَّهَا : کیونکہ درحقیقت لَا تَعْمَى : اندھی نہیں ہوتیں الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) تَعْمَى : اندھے ہوجاتے ہیں الْقُلُوْبُ : دل (جمع) الَّتِيْ : وہ جو فِي الصُّدُوْرِ : سینوں میں
کیا (اہل مکہ نے) زمین کی سیر نہیں کی کہ انہیں سمجھ دار دل ‘ یا شنوا کان حاصل ہوتے ؟ سو کچھ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں ، لیکن دل جو سینوں میں ہیں ، اندھے ہوجاتے ہیں (ف 2) ۔
2) یعنی وسوسہ کا تعلق جب دل میں رشد وہدایت کی صلاحیت نہ ہو تو پھر مشاہدات کا انکار بھی ممکن ہے اور اگر یہ مضغہ گوشت ہو تو پھر ادنی اشارات بھی ہدایت کی جانب راہ نمائی کرسکتے ہیں ، بات یہ تھی کہ منکرین حضور ﷺ کو شب وروز دیکھتے تھے ، اور ان کے احوال و عادات سے واقف تھے ، ان کو معلوم تھا کہ ہر وقت اللہ کی تائید آپکے شامل حال ہے اور آپ خدا کے سچے پیغمبر ہیں ۔ وہ ہر آن ملاحظہ کرتے تھے کہ آپ انوار و تجلیات کے حامل ہیں ، اور کائنات کا ذرہ ذرہ آپ کی تائید میں ہے ، مگر پھر بھی انکار کرتے گویا آفتاب کو دیکھتے اور آنکھیں بند کرلیتے ، اس کی تمازت کو محسوس کرتے ، اور منہ لپیٹے ہوئے غفلت و انکار کے لحاف میں پڑے رہتے ، کیونکہ دلوں سے حق وصداقت کو قبول کرنے کی استعداد چھن چکی تھی دل تاریک ہوچکے تھے اور بصیرت گم ہوگئی تھی ۔
Top