Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 46
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَكُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِهَاۤ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا١ۚ فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَ لٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ
اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا : پس کیا وہ چلتے پھرتے نہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَتَكُوْنَ : جو ہوجاتے لَهُمْ : ان کے قُلُوْبٌ : دل يَّعْقِلُوْنَ : وہ سمجھنے لگتے بِهَآ : ان سے اَوْ : یا اٰذَانٌ : کان (جمع) يَّسْمَعُوْنَ : سننے لگتے بِهَا : ان سے فَاِنَّهَا : کیونکہ درحقیقت لَا تَعْمَى : اندھی نہیں ہوتیں الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) تَعْمَى : اندھے ہوجاتے ہیں الْقُلُوْبُ : دل (جمع) الَّتِيْ : وہ جو فِي الصُّدُوْرِ : سینوں میں
سو کیا یہ لوگ زمین پر چلے پھرے نہیں کہ ان کے دل ایسے ہوجاتے جن سے یہ سمجھنے لگتے یا کان ایسے ہوجاتے ہیں جن سییہ سننے لگتے،82۔ اصل یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوجایا کرتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں وہ اندھے ہوجایا کرتے ہیں،83۔
82۔ جغرافیہ، تاریخ، اثریات (آرکیالوجی) کا علم اگر محض علم وفن کی حیثیت سے نہیں بلکہ عبرت پذیری کی غرض سے پڑھا جائے تو داخل عبادت ہے۔ 83۔ سبق عبرت وموعظت حاصل کرنے کی جگہ دل ہے۔ ارشاد یہ ہورہا ہے کہ ان نہ سمجھنے والوں کے دل ہی اندھے ہوگئے ہیں، ظاہری آنکھوں سے دیکھتے سب کچھ ہیں۔ گزشتہ برباد قوموں کے حالات، اور ان کی تہذیب و تمدن بھی، لیکن سبق ان سے کچھ نہیں حاصل کرتے۔
Top