Tadabbur-e-Quran - Maryam : 25
وَ هُزِّیْۤ اِلَیْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسٰقِطْ عَلَیْكِ رُطَبًا جَنِیًّا٘
وَهُزِّيْٓ : اور ہلا اِلَيْكِ : اپنی طرف بِجِذْعِ : تنے کو النَّخْلَةِ : کھجور تُسٰقِطْ : جھڑ پڑیں گی عَلَيْكِ : تجھ پر رُطَبًا : تازہ تازہ جَنِيًّا : کھجوریں
اور تم کھجور کے تنہ کو اپنی طرف ہلاؤ، ت پر تروتازہ خرمے چھڑیں گے
وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا۔ جذع درخت کے تنہ کو کہتے ہیں۔ کھجور کے تنہ کو حضرت مریم کا ہلانا محض رحمت الٰہی کے ظہور کا ایک بہانہ تھا ورنہ ظاہر ہے کہ ان کی قوت بازو اتنی کہا کہ وہ کھجور کے درخت کو ہلا دیں۔ آیت کا اسلوب بیان یہ ظاہر کررہا ہے کہ جس طرح کوئی شخص اپنے خانسامے کو ناشتہ یا کھانا حاضر کرنے کی ہدایت کرتا ہے اسی طرح تم اس کھجو کے تنہ کو ہاتھ لگانا، یہ تمہارے لیے تازہ اور پکے کھجور حاضر کردے گا۔
Top