Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 25
وَ هُزِّیْۤ اِلَیْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسٰقِطْ عَلَیْكِ رُطَبًا جَنِیًّا٘
وَهُزِّيْٓ : اور ہلا اِلَيْكِ : اپنی طرف بِجِذْعِ : تنے کو النَّخْلَةِ : کھجور تُسٰقِطْ : جھڑ پڑیں گی عَلَيْكِ : تجھ پر رُطَبًا : تازہ تازہ جَنِيًّا : کھجوریں
اور کجھور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ تم پر تازہ کھجوریں جھڑ پڑیں گی
25: حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) یا جبرئیل (علیہ السلام) نے اپنی ایڑی زمین پر ماری جس سے میٹھے پانی کا چشمہ ابلنے لگا خشک نہر جاری ہوگئی اس سے کھجور سرسبز ہوگئی۔ اور پھل آگیا اور پھل پک کر تیار ہوگیا۔ اس پر مریم کو کہا گیا۔ وَھُزِّیْ (تو حرکت دے) اِلَیْکِ (اپنی طرف) بِجِذْعِ النَّخْلَۃِ کھجور کے تنے کو (ابو علی کا قول با ؔ زائدہ ہے ای ھزی جذع النخلۃ۔ تُسٰقِطْ عَلَیْکِ (وہ تیرے اوپر تروتازہ کھجوریں گرائے گا) ۔ قراءت : اول تا کو دوسری میں ادغام کردیا مکی، شامی، مدنی، ابو عمرو، علی، ابوبکر کے ہاں اسی طرح ہے۔ یہ اصل میں تتسا قط ہے۔ تَسَاقَطْ تا، قاف کے فتحہ کے ساتھ، دوسری تاؔ کو گرادیا سین میں تخفیف سے حمزہ نے پڑھا۔ اور یساقط یاؔ کا فتحہ، قاف کا فتحہ، سِیْن مشدد۔ یہ یعقوب، سھل، حماد، نصیرنے پڑھا۔ تساقط مفاعلہ سے حفص نے پڑھا۔ اور تسقط، یُسقطِ وَتَسقُط وَیَسقُط تاؔ النخلۃ کی وجہ سے اور یاؔ الجذع کیلئے یہ کل نو قراءتیں ہیں۔ رُطَبًا یہ تمیز ہے نمبر 2۔ مفعول بہٖ ہے قراءت کے مطابق جَنِیًّا تازہ۔ لوگوں نے کہا زمانہ قدیم میں نفاس والی عورتوں کو کھجور دیتے تھے۔ دوسرا قول یہ ہے نفساء کیلئے کھجور سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ اور مریض کیلئے شھد سے بہتر کوئی شیء نہیں۔
Top