Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 5
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِلَّا كَانُوْا عَنْهُ مُعْرِضِیْنَ
وَ : اور مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آتی ان کے پاس مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنَ : (طرف) سے الرَّحْمٰنِ : رحمن مُحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر كَانُوْا : ہوجاتے ہیں وہ عَنْهُ : اس سے مُعْرِضِيْنَ : روگردان
اور ان کے پاس خدائے رحمان کی طرف سے جو تازہ یاد دہانی بھی آتی ہے یہ اس سے اعراض کرنے والے ہی بنے رہتے ہیں
آیت 6-5 دو ایسے مریض کی بیزاری اور اس کا انجام یہ ذرا مختلف الفاظ میں وہی مضمن ہے جو سورة فرقان کی آخری آیت میں گزر چکا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تذکیر وتعلیم کے اس سارے اہتمام سے جو رب رحمان نے ان کے لئے کیا مقصود یہی تھا کہ یہ لوگ سوچیں سمجھیں اور زندگی کی صحیح روش اختیار کریں لیکن ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ جتنی ہی ان کے علاج کی تدبیر کی گئی اتنی ہی دوا اور طبیب سے ان کی نفرت پڑھتی گئی۔ اللہ نے تازہ بتازہ نوبنو اسلوبوں سے ان کو یاد دہانی کی لیکن وہ اعراض کرنے والے ہی بنے رہے اور قرآن و رسول دونوں کا انہوں نے مذاق اڑایا ان کی اس روش کے بعد اب ان کے لئے اس کے سوا کوئی چیز بھی باقی نہیں رہ گئی ہے کہ جس قرآن کا انہوں نے ان کی اس روش کے بعد اب ان کے لئے اس کے سوا کوئی چیز بھی باقی نہیں رہ گئی ہے کہ جس قرآن کا انہوں نے اب تک مذاق اڑایا ہے، اس نے جن نتائج سے ان کو خبردار کیا ہے وہ ایک ایک کر کے ان کے سامنے آئیں چناچہ وہ ان کے سامنے آئیں گے۔
Top