Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 5
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِلَّا كَانُوْا عَنْهُ مُعْرِضِیْنَ
وَ : اور مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آتی ان کے پاس مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنَ : (طرف) سے الرَّحْمٰنِ : رحمن مُحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر كَانُوْا : ہوجاتے ہیں وہ عَنْهُ : اس سے مُعْرِضِيْنَ : روگردان
اور ان کے پاس (خدائے) رحمٰن کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
وما یاتیہم من ذکر من الرحمن محدث الا کانوا عنہ معرضین۔ اور کوئی جدید (تازہ وارد) نصیحت ان کے پاس رحمن کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اس سے روگرداں ہوجاتے ہیں۔ ذِکْرٍ یعنی نصیحت۔ یعنی قرآن کا کوئی حصّہ جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے من ذکرٍ میں مِنْ زائد ہے اور مِنَ الرَّحْمٰنِمیں من ابتدائیہ ہے۔ مُحْدَث سے مراد ہے جدید نازل شدہ خواہ وجود کے لحاظ سے وہ قدیمی ہو (حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے جو پیام بھی نازل ہوا ہے۔ وہ کسی زمانے میں نازل ہوا ہو ‘ اصول کے لحاظ سے ایک ہی تعلیم دیتا ہے۔ اللہ کی ذاتی و صفاتی توحید ‘ وجود ملائکہ ‘ نبوت و وحی کی صداقت ‘ قانون خیر و شر اور قیامت کے دن اعمال کی جزا و سزا یہ بنیادی تعلیم ہر کتاب اور ہر صحیفے میں میں دی گئی ہے اس میں زمانہ کا فرق اثر انداز نہیں۔ البتہ قدیم و جدید کا فرق نزول میں ہے کوئی کتاب پہلے نازل ہوئی جیسے صحف نوح ( علیہ السلام) کوئی سب سے آخر میں نازل ہوئی جیسے قرآن مجید۔ مترجم) ۔
Top