Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 39
وَ اسْتَكْبَرَ هُوَ وَ جُنُوْدُهٗ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ اِلَیْنَا لَا یُرْجَعُوْنَ
وَاسْتَكْبَرَ : اور مغرور ہوگیا هُوَ : وہ وَجُنُوْدُهٗ : اور اس کا لشکر فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق وَظَنُّوْٓا : اور وہ سمجھ بیٹھے اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلَيْنَا : ہماری طرف لَا يُرْجَعُوْنَ : نہیں لوٹائے جائیں گے
اور اس نے اور اس کی فوجوں نے زمین میں ناحق گھمنڈ کیا اور انہوں نے گمان کیا کہ ان کو ہماری طرف لوٹنا نہیں ہے
واستکبر ھروجنودہ فی الارض بغیر الحق وظنوا انھما لینا لایرجعون 39 استکبار بغیر الحق بعی بغیر الحق کی وضاحت اس کے محل میں ہوچکی ہے۔ وہی مفہوم استکبار بغیر الحق کا بھی ہے اس زمین و آسمان میں استکبار کا حق صرف اس کو حاصل ہے جس نے ان کو پیدا کیا اور ان کے نظام کو چلا رہا ہے۔ جن کو نہ ان کے خلق میں کوئی دخل اور نہ جن کا ان کے تدبیر و انتظام میں کوئی حصہ اگر وہ اس میں اکڑیں اور اپنی مالکیت کے مدعی بن کر اٹھیں تو یہ انکی شامت کی دلیل ہے۔ اس قسم کے استکبار کو اس کائنات کا خالق زیادہ مہلت نہیں دیتا۔ یہ ابھی یہاں ملحوظ رہے کہ اس زمین کے بادشاہی حقیقی کے حکم و قانون کے خلاف کوئی قانون اس میں جاری کرنا بھی استکبار بغیر الحق، میں داخل ہے اور یہ ٹھیک ٹھیک اسوہ فرعون کی پیروی ہے۔ وظنوا انھم الینا لایرجعون یہ اس استکبار کی علت بیان ہوئی ہے کہ وہ اس وجہ سے اس میں مبتلا ہوئے کہ انہوں نے یہ گمان کیا کہ خدا نے ان کو شتر بےمہار بنا کر چھوڑا ہے اور ان کو اس کے سامنے کبھی جواب دہی کے لئے حاضر ہونا نہیں ہے۔
Top