Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 20
قَالَ فَعَلْتُهَاۤ اِذًا وَّ اَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَؕ
قَالَ : موسیٰ نے کہا فَعَلْتُهَآ : میں وہ کیا تھا اِذًا : جب وَّاَنَا : اور میں مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : راہ سے بیخبر (جمع)
(موسیٰ نے) کہاں (ہاں) وہ حرکت مجھ سے ناگہاں سرزد ہوئی تھی اور میں خطا کاروں میں تھا
قال فعلتہا اذا وانا من الضآلین۔ حضرت موسیٰ نے کہا میں نے وہ حرکت اس وقت کی تھی جبکہ میں گم کردہ راہ تھا یعنی ناواقفوں میں سے تھا اس وقت اللہ کے پاس سے میرے پاس کوئی ہدایت نہیں آئی تھی۔ یا یہ مطلب ہے کہ میں اس وقت نہیں جانتا تھا کہ میرے اس فعل سے وہ مرجائے گا ‘ مارنے سے میرا مقصد قتل کرنا نہ تھا۔ یا یہ مطلب ہے کہ بغیر قصد و ارادہ کے میں اس وقت صحیح راستہ سے بھٹک گیا تھا یعنی نازیبا حرکت تو مجھ سے ضرور صادر ہوئی لیکن بلا ارادہ۔ یا یہ مطلب ہے کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جو جاہلانہ کام کر بیٹھتے ہیں۔ بعض نے کہا ضلالت سے مراد ہے بھول جانا یعنی بھولے سے مجھ سے یہ حرکت ہوگئی۔ اَنْ تَضِلَّ اِحْدَاہُمَا فَتُذِکِّرَ اِحْدَاہُمَا الْاُخْرٰی میں اَنْ تَضِلَّکا ترجمہ اَنْ تَنْسٰی کیا گیا ہے کہ ایک عورت بھول جائے تو دوسری اس کو یاد دلا دے۔
Top