Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 20
قَالَ فَعَلْتُهَاۤ اِذًا وَّ اَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَؕ
قَالَ : موسیٰ نے کہا فَعَلْتُهَآ : میں وہ کیا تھا اِذًا : جب وَّاَنَا : اور میں مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : راہ سے بیخبر (جمع)
(موسی نے) کہا کہ (ہاں) وہ حرکت مجھ سے ناگہاں سرزد ہوئی تھی اور میں خطاکاروں میں تھا
(26:20) فعلتھا۔ میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب اس فعل (فعلۃ کی طرف ہے جو آیت ماقبل میں مذکور ہے۔ اذا۔ تب۔ اس وقت۔ الضالین۔ لفظ الضلال کا اطلاق مندرجہ ذیل معانی پر ہوتا ہے :۔ (1) حقیقت الامر سے ناواقفی ۔ جب کوئی شخص کسی شے کی حقیقت سے ناواقف ہو تو عرب کہتے ہیں ضل عنہ اسی معنی میں ہے :۔ قال علمھا عند ربی فیکتاب لایضل ربی ولا ینسی (20:52) فرمایا اس کا علم میرے رب کے پاس ہے جو کتاب میں (ہرقوم) ہے میرا رب نہ کسی چیز سے لا علم ہے اور نہ بھولتا ہے۔ (2) طریق حق سے بھٹک کر باطل کی طرف جانا جیسے غیر المغضوب علیہم ولا الضالین ۔ (سورۃ فاتحہ) نہ (راستہ) ان لوگوں کا جن پر غضب آیا ہو اور نہ ان کا جو راہ حق سے بھٹک چکے ہوں وھذا الضلال فی الدین۔ (3) غائب اور مضمحل ہوجانا۔ کسی چیز میں غائب یا گم ہوجانا۔ نیست ہوجانا اس کی مثال ہے۔ وقالوا اذا ضللنا فی الارضء انا لفی خلق جدید (32:10) اور کہا کیا جب ہم (مرنے کے بوعد) زمین میں نیست و نابود ہوجائیں گے۔ تو کیا ہم ازسر نو پیدا کئے جائیں گے۔ (4) محبت کے معنی میں۔ جیسے قالوا تاللہ انک لفی ضللک القدیم (12:95) کہنے لگے بخدا تم (یوسف کی) قدیم محبت میں ہی (پھر ایسی باتیں کر رہے ) ہو۔ یا ووجدک ضالا فھدی (93:7) اور آپ کو ہدایت کی محبت میں (سرگرداں) پایا اور آپ کو ہدایت بخشی۔ وانا من الضالین میں واؤ حالیہ ہے جب کہ میں لاعلمی کی حالت میں تھا۔
Top