Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 4
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ : البتہ اخلاق کے بلند مرتبے پر ہیں
اور تم ایک اعلیٰ کردار پر ہو۔
رسول کا کردار اس کے دعوے پر عظیم حجت ہے: یعنی حضرات انبیاء علیہم کی تاریخ نے اعلیٰ کردار کے جو نمونے پیش کیے ہیں تم اسی کی ایک نہایت شان دار مثال ہو اور تمہارا یہ کردار ان لوگوں کے خلاف سب سے بڑی حجت ہے جو تمہیں دیوانہ یا کاہن یا شاعر کہہ کر اپنے کو اور اپنے عوام کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ تمہاری یہ باتیں ہوا میں اڑ جائیں گی۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ نبی ﷺ کے اعلیٰ کردار کو آپ کے دعوے کی صداقت کی دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ سورۂ شعراء میں نہایت تفصیل سے کاہنوں اور شاعروں کے اخلاق کی پستی، ان کی فکری ہرزہ گردی اور ان کے قول و عمل کی بے ربطی کا حوالہ دے کر ان لوگوں کو ملامت کی گئی ہے جو نبی ﷺ کو اس ناپاک زمرے میں شامل کرتے تھے۔ ان سے سوال کیا گیا ہے کہ نبی کے اعلیٰ کردار کو ان کاہنوں اور شاعروں کے کردار سے کیا تعلق جن کا ظاہر و باطن دونوں ہی یکساں تاریک ہے!
Top