Tadabbur-e-Quran - An-Naba : 34
وَّ كَاْسًا دِهَاقًاؕ
وَّكَاْسًا : اور جام دِهَاقًا : چھلکتے ہوئے/ بھرے ہوئے
، اور چھلکتے جام ،
’وَّکَاْسًا دِھَاقًا ہ لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْھَا لَغْوًا وَّلَا کِذّٰبًا‘۔ یعنی ان کے لیے شراب خالص کے چھلکتے جام ہوں گے لیکن یہ شراب ان لغویات اور لاف زنیوں سے بالکل پاک ہو گی جو اس دنیا کی شراب کے لوازم میں سے ہیں۔ کیف و سرور میں وہ سب سے بڑھ کر ہو گی لیکن عقل و ہوش کو ماؤف نہیں کرے گی کہ ترنگ میں آ کر آدمی یاوہ گوئی اور دروغ بافی پر اتر آئے۔ یہ امر یہاں ملحوظ رہے کہ شراب کی بدمستی میں بسا اوقات شرابی ایسی بے ہودہ تہمتیں بک دیتے ہیں جو خاندانوں اور قبیلوں میں مستقل عناد کا سبب بن جاتی ہیں۔ جن سوسائٹیوں میں غیرت کا احساس مردہ ہو جاتا ہے ان کے اندر تو اس طرح کی باتیں لوگ پی جاتے ہیں لیکن اہل عرب نہایت حساس و غیور تھے۔ شراب کی بدمستی میں بھی اگر کوئی زبان سے ایسا کلمہ نکال دے جس سے دوسرے کے ناموس پر حرف آتا ہو تو اس کے نتائج اتنے دور رس ہوتے کہ ان کی تلافی ناممکن ہو جاتی۔ یہاں قرآن نے لفظ ’کِذّٰبٌ‘ سے اسی طرح کی باتوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
Top