Al-Qurtubi - An-Naba : 34
وَّ كَاْسًا دِهَاقًاؕ
وَّكَاْسًا : اور جام دِهَاقًا : چھلکتے ہوئے/ بھرے ہوئے
اور شراب کے چھلکتے ہوئے گلاس
وکاسا دھاقا۔ حضرت حسن بصری، قتادہ ابن زید اور حضرت ابن عباس نے اس کا معنی چھلکتا ہوابھرا ہواجام لیا ہے کہا جاتا ہے، ادھقت الک اس یعنی میں نے اس کو بھر دیا، کاس دھاق یعنی بھرا ہواجا۔ جس طرح شاعر نے کہا، من مائھا بکاسک الدھاق۔ اس کے پانی سے اپنے بھرے ہوئے جام سے۔ خداش بن زہیر نے کہا، فاترعنالہ کا سا دھاقا۔ ہم نے اس کے لیے چھلکتا ہوا جام بھرا۔ سعید بن جبیر، عکرمہ، مجاہد اور حضرت ابن عباس نے کہا، اس کا معنی پے درپے ہے یعنی ان میں سے ایک دوسرے کے پیچھے ہوگا اسی سے ادھقت الحجارۃ ادھاقا یہ ایسی سختی ہوتی ہے جس سے پناہ لی جاتی ہے اس کا بعض بعض میں داخل ہوتا ہے، پس متتابع، متداخل کی طرح ہے۔ عکرمہ سے یہ بھی مروی ہے اور زید بن اسلم نے بھی یہی کہا ہے، اس کا معنی صاف ہے شاعر نے کہا : لانت الی الفواد احب قربا، من الصادی الی کاس دھاق۔ توقربت کے اعتبار سے دل کے لیے اس پیاسے سے بھی زیادہ محبوب ہے جو صاف جام سے محبت رکھتا ہے۔ یہ دھق کی جمع ہے، یہ دوایسی لکڑیاں ہوتی ہیں جن کے ساتھ پنڈلی کو جکڑا جاتا ہے، کاس سے مراد شراب ہے تقدیر کلام یہ ہے خمرا ذات دھاق، یعنی اسے نچوڑا گیا اور اسے صاف کیا گیا یہ قشیری کا قول ہے، صحاح میں ہے ادھقت الماء میں نے اسے تیزی سے انڈیلا، ابوعمرو نے کہا، دھق یہ عذاب کی ایک قسم ہے فارسی میں اسے شکنجہ کہتے ہیں، مبرد نے کہا، مدھوق سے مراد وہ شخص ہے جس کو ہر قسم کا عذاب دیا جائے جس سے نکلنے کی کوئی راہ نہ ہو، ابن اعرابی نے کہا، دھقت الشئی میں نے اسے توڑ دیا میں نے اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیا اسی سے دھدقتہ ہے شاعر نے کہا : ندھدق بضع اللحم للباع والندی۔ ہم بیچنے والے کے لیے اور سخاوت کے لیے گوشت کے ٹکڑے کرتے ہیں۔ دھبقتہ میم کی زیادتی کے ساتھ اس کی مثل معنی رکھتا ہے اصمعی نے کہا، دھقہ کا معنی کھانے کی نرمی، اس کی خوشبو اور رقت ہے، اسی طرح ہر نرم چیز کے لیے بھی یہ لفظ بولتے ہیں اس معنی میں حضرت عمر سے مروی ایک قول ہے، لوشئت ان یدھمق لی لفعتل ولکن اللہ اب قوما۔ اگر میں چاہتا کہ عمدہ عمدہ نرم کھانا میرے لیے تیار کیا جائے تو میں ایسا کرسکتا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسی قوم پر عیب لگایا ہے اور فرمایا، اذھبتم طیبتکم فی حیاتکم الدنیا واستمتعتم بھا، الاحقاف 20 ) ۔
Top