Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 71
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْا خِیَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْا : وہ ارادہ کریں گے خِيَانَتَكَ : آپ سے خیانت کا فَقَدْ خَانُوا : تو انہوں نے خیانت کی اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل فَاَمْكَنَ : تو قبضہ میں دیدیا مِنْهُمْ : ان سے (انہیں) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اگر یہ تم سے بدعہدی کریں گے تو اس سے پہلے انہوں نے خدا سے بدعہدی کی تو خدا نے تم کو ان پر قابو دے دیا اور اللہ علیم و حکیم ہے
وَاِنْ يُّرِيْدُوْا خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۔ یہ پیغمبر ﷺ کو تسلی اور بدر کے قیدیوں کو دھمکی ہے۔ پیغمبر کو خطاب کر کے فرمایا کہ اگر انہوں نے بےوفائی کی اور تم نے ان پر جو احسان کیا ہے اس کی قدر نہ پہچانی، پھر لڑنے کے لیے آئے تو یہ تمہارا کچھ نہیں بگاریں گے، اپنی ہی شامت بلائیں گے اس سے پہلے انہوں نے خدا سے بےوفائی و بدعہدی کی تو اس کا مزا انہوں نے چکھا کہ خدا نے ان کو تمہارے ہاتھ میں دے دیا۔ اگر یہی حرکت انہوں نے پھر کی تو خدا پھر انہیں قابو میں دے دے گا اور یہ اپنی اس بدعہدی کی سزا بھگتیں گے۔ یہاں جس بدعہدی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے کہ اللہ نے ان کو اپنے حرم کا پاسبان بنایا اور ان کو ملت ابراہیم کی وراثت سپرد کی تو انہوں نے حرم کی حرمت برباد کی اور ملت ابراہیم کو مسخ کیا جس کے نتائج ان کے آگے آ رہے ہیں۔ اگر اپنے اس جرم پر یہ کچھ اور اضافے کرنا چاہتے ہیں تو یہ شوق بھی کرلیں، اس کے پھل بھی یہ چکھیں گے۔ ان دونوں آیتوں (آیت 70-71) پر غور کیجیے تو یہ بات واضح ہوگی کہ آنحضرت ﷺ نے بدر کے قیدیوں کو فدیہ لے کر جو چھوڑ دیا تو نہ صرف یہ کہ اللہ تعالیٰ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ اس نے اس کو پسند فرمایا اور ان قیدیوں کو یہ پیغام بھجوایا کہ یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے اس احسان کی قدر کی تو اس سے ان کے لیے قبول اسلام اور مغفرت کی راہیں کھلیں گی۔ غور کیجیے کہ کہاں یہ بات اور کہاں وہ جو محض بعض تفسیری روایات کی بنا پر مفسرین نے اختیار فرمائی کہ آنحضرت ﷺ پر اس بات کے لیے عتاب ہوا کہ اچھی طرح خون بہائے بغیر تم نے قیدی کیوں کڑے اور فدیہ کیوں قبول کیا۔
Top