Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 21
وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَ یَخَافُوْنَ سُوْٓءَ الْحِسَابِؕ
وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَصِلُوْنَ : جوڑے رکھتے ہیں مَآ : جو اَمَرَ اللّٰهُ : اللہ نے حکم دیا بِهٖٓ : اس کا اَنْ : کہ يُّوْصَلَ : جوڑا جائے وَيَخْشَوْنَ : اور وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب وَيَخَافُوْنَ : اور خوف کھاتے ہیں سُوْٓءَ : برا الْحِسَابِ : حساب
اور جس کے جوڑے رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے جوڑے رکھتے ہیں اور اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے ہیں اور سخت حساب کا اندیشہ رکھتے ہیں،44۔
44۔ (اور کبھی اپنی طاعت و اطاعت پر نازاں ہو کر مطمئن وبے فکر نہیں ہوجاتے) (آیت) ” یصلون “۔ یوصل یہ انہی اہل فہم کی دوسری شناخت ارشاد ہوئی۔ پہلی آیت میں جس طرح سے حقوق اللہ کی ادائی کی تاکید تھی، اس میں حقوق العباد کا اہتمام آگیا۔ رعایۃ جمیع الحقوق الواجبۃ للعباد (کبیر) حاصل الکلام ان قولہ الذین یوفون بعھد اللہ اشارۃ الی التسلیم لامر اللہ (قولہ والذین یصلون ما امر اللہ بہ ان یوصل) اشارۃ الی الشفقۃ علی خلق اللہ (کبیر) (آیت) ” یخشون۔۔ الحساب “۔ یعنی ان کے اس حسن کردار کی نبی اد ان کی خشیت الہی پر ہوتی ہے۔
Top