Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 21
وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَ یَخَافُوْنَ سُوْٓءَ الْحِسَابِؕ
وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَصِلُوْنَ : جوڑے رکھتے ہیں مَآ : جو اَمَرَ اللّٰهُ : اللہ نے حکم دیا بِهٖٓ : اس کا اَنْ : کہ يُّوْصَلَ : جوڑا جائے وَيَخْشَوْنَ : اور وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب وَيَخَافُوْنَ : اور خوف کھاتے ہیں سُوْٓءَ : برا الْحِسَابِ : حساب
یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ نے جن رشتوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں جوڑے رکھتے ہیں اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں حساب کی سختی کے خیال سے اندیشہ ناک رہتے ہیں
جو لوگ احکام الٰہی کو جوڑے رکھتے ہیں اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں 37 ؎ ان لوگوں کی دوسری صفت بیان کی جا رہی ہے فرمایا : ” اللہ نے جو رشتے جوڑ دیئے ہیں انہیں ظلم و ناانصافی سے توڑتے نہیں بلکہ ہر رشتہ کا پاس کرتے ہیں اور ہر تعلق کا حق ادا کرتے ہیں۔ گویا پچھلی آیت میں حقوق اللہ کا مکمل بیان آگیا اور زیرنظر آیت میں حقوق العباد کی مکمل فہرست آگئی اور ان لوگوں کی تیسری صفت بھی اس آیت میں ارشاد فرما دی۔ فرمایا : یہ لوگ آخرت کی فکر سے بےپرواہ نہیں ہوتے۔ جو کچھ کرتے ہیں اس میں خوف آخرت کی کھٹک موجود ہوتی ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ کسی کے آگے ایک دن حساب دینا ہے اور حساب کی سختی پیش آنے والی ہے۔ اس لئے ان کے حسن کردار کی بنیاد خشیت الٰہی پر ہوتی ہے اس لئے وہ بہت ہی خوش نصیب ہوتے ہیں اور ان کی مثال جو یندہ یا بندہ والی ہے۔
Top