Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Ar-Ra'd : 21
وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَ یَخَافُوْنَ سُوْٓءَ الْحِسَابِؕ
وَ
: اور
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
يَصِلُوْنَ
: جوڑے رکھتے ہیں
مَآ
: جو
اَمَرَ اللّٰهُ
: اللہ نے حکم دیا
بِهٖٓ
: اس کا
اَنْ
: کہ
يُّوْصَلَ
: جوڑا جائے
وَيَخْشَوْنَ
: اور وہ ڈرتے ہیں
رَبَّهُمْ
: اپنا رب
وَيَخَافُوْنَ
: اور خوف کھاتے ہیں
سُوْٓءَ
: برا
الْحِسَابِ
: حساب
اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کا جوڑے رکھتے اور اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے اور برے حساب سے خوف رکھتے ہیں
آیت نمبر
21
تا
24
قولہ تعالیٰ : والذین یصلون ما امر اللہ بہ ان یوصل حضرت قتادہ اور اکثر مفسرین کے نزدیک یہ صلہ رحمہ کے بارے میں ظاہر ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ تمام علامات کو بھی شامل ہے۔ ویخشون ربھم ایک قول یہ ہے : قطع رحم کے بارے میں وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں جبکہ ایک قول کے مطابق تمام نافرمانیوں اور گناہوں سے ڈرتے ہیں۔ ویخافون سوء الحساب، سوء الحساب سے مراد یہ ہے کہ حساب میں سختی اور مناقشہ کیا جائے گا اور جس سے تفصیلی حساب سختی سے لیا گیا اسے عذاب دیا (ہی) جائے گا۔ حضرت ابن عباس اور سعید بن جبیر ؓ نے فرمایا : یصلون ما امر اللہ بہ کا معنی تمام کتابوں اور رسولوں پر ایمان لانا ہے۔ حضرت حسن نے کہا : یہ حضرت محمد ﷺ کے ساتھ صلہ رحمہ کے بارے میں ہے اور چوتھا احتمال یہ بھی ہے کہ نیک عمل کے ساتھ ایمان پر کاربند رہیں، ویخشون ربھم اور ایسے معاملات کے بارے میں اپنے رب سے ڈرتے ہیں جن کو بجالانے کا اس نے انہیں حکم دیا ہے۔ ویخافون سوء الحساب ان معاملاے کو چھوڑنے کے حوالے سے حساب کی سختی سے ڈرتے ہیں ؛ پہلا قول ان سب اقوال کو شامل ہے۔ باللہ توفیقنا۔ قولہ تعالیٰ : والذین صبروا ابتغآء وجہ ربھم ایک قول کے مطابق یہ جملہ مستانفہ ہے کیونکہ صبروا فعل ماضی ہے لہٰذا یوفون پر اس کا عطف نہیں ہوسکتا۔ اور ایک قول یہ ہے : یہ بھی گزشتہ لوگوں کی ہی صفت ہے۔ اور صفت کبھی لفظ ماضی کے ساتھ جائز ہوتی ہے اور کبھی مضارع کے لفظ کے ساتھ، کیونکہ اس صورت میں معنی یہ ہوگا میں یفعل کذا فلہ کذا جو ایسا کرے گا تو اس کے لیے ایسا ہوگا۔ جب والذین متضمن بمعنی شرط ہے اور شرط میں ماضی، مضارع کے معنی میں ہوتی ہے تو ایسا جائز اور درست ہوگا۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے الذین یوفون فرمایا پھر والذین صبروا فرمایا اور پھر اس پر عطف کرتے ہوئے یدرءون بالحسنۃ السیئۃ فرمایا ہے۔ ابن زید نے کہا : اس سے مراد یہ ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر کیا اور اللہ کی نافرمانی سے صبر کیا۔ عطا نے کہا : انہوں نے مصائب و آلام اور حوادث و نوائب پر صبر کیا۔ ابو عمران جونی نے کہا : جنہوں نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنے دین پر صبر کیا۔ واقاموا الصلوٰۃ یعنی انہوں نے نمازوں کو ان کے فرائض سمیت اور ان کے اوقات میں خشوع و خضوع سے ادا کیا۔ وانفقوا مما رزقنھم سرا وعلانیۃ حضرت ابن عباس ؓ کے نزدیک اس سے مراد فرض زکوٰۃ ہے۔ اس کے بارے میں سورة ” بقرہ “ میں تفصیلی گفتگو گزر چکی ہے۔ یدرءون بالحسنۃ السیئۃ یعنی وہ برے اعمال کو نیک اعمال کے ذریعے رد کرتے ہیں، یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔ ابن زید نے کہا : بھلائی کے ذریعے برائی کو روکتے ہیں۔ حضرت سعید بن جبیر کے نزدیک نیکی کے ذریعے برائی کو دور کرتے ہیں۔ ضحاک نے کہا : سلام کے ذریعے فحش کو دور کرتے ہیں۔ جو یبر نے کہا : عفو کے ذریعے ظلم کو روکتے ہیں۔ ابن شجرہ نے کہا : توبہ کے ذریعے گناہ کو دور کرتے ہیں۔ قتیبی نے کہا : بردباری کے ذریعے جاہل کی بےوقوفی کو روکتے ہیں اور بےوقوفی سے مراد برائی اور بردباری سے مراد نیکی ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ جب وہ گناہ کا ارادہ کرتے ہیں تو اس سے رجوع کرلیتے ہیں اور استغفار کرتے ہیں، جبکہ ایک قول کے مطابق : لا الہ اللہ کی گواہی کے ذریعے وہ شرک کو دور کرتے ہیں۔ یہ اقوال ہیں اور تمام کا معنی قریب قریب ہے، پہلا معنی بالعموم سب کو شامل ہے اور اس کی مثال : ان الحسنت یذھبن السیات (ہود :
114
) ہے (بےشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں) اسی سے نبی کریم ﷺ کا حضرت معاذ ؓ کیلئے ارشاد ہے : اتبع السیئۃ الحسنۃ تمحھا و خالق الناس بخلق حسن گناہ کے بعد نیکی کر یہ اس کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھی طرح معاملہ کر۔ قولہ تعالیٰ : اولئک لھم عقبی الدار یعنی آخرت کی عاقبت اور وہ دوزخ کے بدلے میں جنت ہے۔ اور مستقبل میں دار دو ہی ہوں گے، فرماں بردار کے لیے جنت اور نافرمان کے لیے دوزخ، پس جب اطاعت گزاروں کی صفات کو بیان فرمایا تو لامحالہ طور پر ان کا دار جنت ہی ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے : دار سے مراد دار دنیا ہے، یعنی جو انہوں نے اطاعت و فرمانبرداری والے کام کیے ہیں ان کی جزا انہیں دار دنیا میں ہی مل جائے گی۔ قولہ تعالیٰ : جنت عدن یدخلونھا یعنی ان کے لئے سدا بہار باغات ہیں، جنت عدن، عقبی سے بدل ہے۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ عقبی الدار کی تفسیر ہو یعنی لھم دخول جنات عدن کیوں کہ عقبی الدار حدث ہے اور جنت عدن عین، اور حدث اپنے جیسے حدث کی تفسیر بیان کرتا ہے، پس محذوف مصدر مفعول کی طرف مضاف ہوگا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جنت عدن مبتدا محذوف کی خبر ہو اور جنت عدن جنت کا درمیانی اور سب سے بڑا حصہ ہے، اور اس کی چھت رحمن کا عرش ہے۔ یہ ابو نصر عبد الرحیم قشیری کا قول ہے اور صحیح بخاری میں ہے : ” جب تم اللہ سے مانگو تو فردوس کا سوال کرو بیشک یہ اوسط الجنۃ اور اعلیٰ الجنۃ ہے، اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں جاری ہوتی ہیں “۔ ہوسکتا ہے جنت عدن بھی اسی طرح ہو، حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ نے فرمایا : جنت میں ایک محل ہے جسے عدن کہا جاتا ہے اس کے اردگرد بروج اور مروج ہیں، اس میں ایک ہزار دروازہ ہے، ہر دروازے پر پانچ ہزار یمنی منقش چادریں ہیں اس میں صرف نبی، صدیق اور شہید ہی داخل ہوسکتے ہیں۔ عدن، عدن بالمکان سے ماخوذ ہے یہ اس وقت بولتے ہیں جب کوئی مکان میں مقیم ہوجائے، اس کا بیان انشاء اللہ سورة ” کہف “ میں آئے گا۔ ومن صلح من ابآئھم وازواجھم وذریتھم، اولئک پر اس کا عطف بھی ہوسکتا ہے، معنی ہوگا اولئک ومن صلح من آبائھم وأزواجھم وذریاتھم لھم عقبی الدار اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یدخلون میں ضمیر مرفوع پر اس کا عطف ہو اور یہ عطف صحیح و عمدہ بھی ہے کیونکہ ان دونوں کے درمیان ضمیر منصوب حائل ہے اور یہ معنی بھی ہوسکتا ہے : یدخلونھا ویدخلھا من صلح من آبائھم یعنی وہ جو نیک ہو، اور نام و نسب کی وجہ سے وہ داخل نہیں ہوں گے، اور ” من “ محل نصب میں بھی ہوسکتا ہے تقدیر عبارت یہ ہوگی : وہ ان نیکوں کے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے اگرچہ ان کے اعمال ان کی طرح نہیں ہوں گے مگر اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ان کی عزت کی وجہ سے انہیں بھی ملا دے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : یہ صلاح یا نیکی، اللہ اور رسول پر ایمان لاتا ہے اور اگر انکے پاس ایمان کے ساتھ ساتھ دیگر نیکیاں بھی ہوں گی تو وہ اپنی طاعات کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں گے نہ کہ ان کے تابع ہونے کی وجہ سے۔ قشیری نے کہا : اس میں نظر ہے کیونکہ ایمان تو ضروری ہے، پس عمل صالح کی شرط کا قول ایسا ہی ہے جیسا کہ ایمان کی شرط کا قول ہے۔ اظہر یہ ہے کہ یہ صلاح تمام اعمال میں ہے اور معنی یہ ہوگا کہ کل بروز قیامت ان پر نعمت اس طرح مکمل ہوگی کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں سمیت جنت میں جمع ہوں گے، اور ہر انسان اپنے ذاتی عمل کے ذریعے جنت میں داخل نہیں ہوگا بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ساتھ جنت جائے گا۔ قولہ تعالیٰ : والملئکۃ یدخلون علیہم من کل باب یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر مہربانی کرتے ہوئے ہدایا اور تحائف کے ساتھ فرشتے ان کے پاس ہر دروازے سے آئیں گے۔ سلم علیکم یعنی وہ کہیں گے : سلم علیکم، قول کو مضمر کردیا یعنی تم آفات اور ابتلاء سے سلامت ہو۔ ایک قول یہ ہے : اگرچہ وہ سلامت اور محفوظ ہیں تاہم یہ ان کے لیے ہمیشہ کی سلامتی کی دعا ہے : یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں سلامت رکھے گا، یہ خبر ہے اور اس کا معنی دعا ہے، اور عبودیت کے اعتراف کو متضمن ہے۔ بما صبرتم یعنی بصبرکم، ما فعل کے ساتھ آئے تو فعل مصدری معنی میں ہوجاتا ہے اور ما کے ساتھ آنے والی با، علم علیکم کے متعلق ہوگی۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ محذوف کے متعلق ہو یعنی ھذا الکرامۃ بصبرکم یہ عزت تمہارے صبر کی وجہ سے ہے۔ یعنی جو اللہ کے امر اور نہی پر تم نے صبر کیا، یہ حضرت سعید بن جبیر کا قول ہے۔ ایک قول کے مطابق اس سے دنیا میں فقر پر صبر مراد ہے۔ یہ ابو عمران جونی کا قول ہے۔ ایک قول یہ ہے : اللہ کے راستے میں جہاد پر صبر، جس طرح کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کی مخلوق میں سے کون جنت میں داخل ہوگا ؟ “ صحابہ نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے۔ آپ نے فرمایا : ” وہ مجاہد جن کے ذریعے سرحدیں محفوظ ہوتی ہیں اور جن کے ذریعے ناپسندیدہ کاموں سے بچا جاتا ہے جب ان میں سے کوئی فوت ہوتا ہے اور خود اپنی حاجت کو پورا نہیں کرسکتا تو فرشتے ان کے پاس ہر دروازے سے یہ کہتے ہوئے داخل ہوتے ہیں کہ تم پر تمہارے صبر کی وجہ سے سلامتی ہو پس یہ آخرت کا گھر کیا عمدہ ہے “۔ محمد بن ابراہیم نے کہا : نبی کریم ﷺ ہر سال کے آخر میں شہداء کی قبور پر آتے اور فرماتے : سلم علیکم بما صبرتم فنعم عقبی الدار یہی معمول حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان ﷺ کا تھا۔ بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے ذکر کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : نبی کریم ﷺ شہداء کے پاس آتے، جب دو پہاڑوں کے درمیان گھاٹی میں پہنچتے تو فرماتے : سلم علیکم بما صبرتم فنعم عقبی الدار پھر نبی کریم ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر ؓ ونہ ایسا کرے، حضرت ابوبکر ؓ کے بعد حضرت عمر ؓ ایسا کرتے اور حضرت عمر ؓ کے بعد حضرت عثمان ؓ ایسا کرتے تھے۔ حضرت حسن بصری (رح) نے فرمایا : بما صبرتم یعنی دنیا کی فضولیات سے، ایک قول یہ ہے : بما صبرتم یعنی طاعت کی ملازمت اور معصیت کی مفارقت پر، یہ معنی فضیل بن عیاض (رح) نے بیان فرمایا ہے۔ ابن زید نے کہا : بما صبرتم یعنی جب کوئی ایسی چیز تم سے بچھڑ جاتی جس کے ساتھ تم محبت کرتے ہوتے تو اس پر صبر۔ اور بما صبرتم کا ساتواں احتمال یہ ہے کہ شہوات کی اتباع سے صبر۔ حضرت عبد اللہ بن سلام اور حضرت علی بن حسین ؓ سے مروی ہے : جب قیامت کا دن ہوگا تو پکارنے والا پکارے گا کہ صبر والے کھڑے ہوجائیں، تو لوگوں میں سے کچھ کھڑے ہوں گے انہیں کہا جائے گا : تم جنت کی طرف چلے جاؤ، تو فرشتے انہیں ملیں گے اور کہیں گے : کدھر جا رہے ہو ؟ وہ کہیں گے : جنت کی طرف، فرشتے کہیں گے : حساب سے پہلے ؟ وہ کہیں گے : ہاں ! فرشتے کہیں گے : تم کون ہو ؟ تو وہ کہیں گے : ہم صبر والے ہیں، فرشتے کہیں گے : تمہارا صبر کیا تھا ؟ وہ کہیں گے : ہم نے اللہ کی طاعت پر اپنے نفس کو صابر رکھا، اللہ کی نافرمانی سے اسے صابر رکھا اور دنیا میں آزمائش اور امتحان میں اسے صابر رکھا۔ حضرت علی بن حسین ؓ نے فرمایا : فرشتے انہیں کہیں گے : جنت میں داخل ہوجاؤ، عمل کرنے والوں کا کتنا عمدہ اجر ہے۔ ابن سلام نے کہا : فرشتے انہیں کہیں گے : سلم علیکم بما صبرتم۔ فنعم عقبی الدار۔ یعنی دار آخرت جس میں تم ہو یہ کتنا عمدہ ہے، اس میں تم نے وہی کام کیا جو تم اس سے پہلے والے دار میں کرتے رہے : عقبی اسی بنیاد پر اہم ہے اور الدار یہ دنیا ہے۔ ابو عمران جونی نے کہا : فنعم عقبی الدار یعنی جنت، دوزخ کی نسبت کتنا عمدہ گھر ہے اور انہیں سے مروی ہے : فنعم عقبی الدار یعنی جنت، دنیا کی نسبت کتنا عمدہ گھر ہے۔
Top