Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 27
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
الَّذِیْنَ : جو لوگ يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللہِ : اللہ کا وعدہ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد مِیْثَاقِهِ : پختہ اقرار وَيَقْطَعُوْنَ : اور کاٹتے ہیں مَا۔ اَمَرَ : جس۔ حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے اَنْ يُوْصَلَ : کہ وہ جوڑے رکھیں وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین أُوْلَٰئِکَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخَاسِرُوْنَ : نقصان اٹھانے والے ہیں
اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں،31اللہ نے جسے جوڑنے کا حکم دیا ہےاُسے کاٹتے ہیں،32اور زمین میں فساد بر پا کرتے ہیں۔33حقیقت میں یہ لوگ نقصان اُٹھانے والے ہیں
سورة الْبَقَرَة 31 بادشاہ اپنے ملازموں اور رعایا کے نام جو فرمان یا ہدایت جاری کرتا ہے، ان کو عربی محاورے میں عہد سے تعبیر کیا جاتا ہے، کیونکہ ان کی تعمیل رعایا پر واجب ہوتی ہے۔ یہاں عہد کا لفظ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ اللہ کے عہد سے مراد اس کا وہ مستقل فرمان ہے، جس کی رو سے تمام نوع انسانی صرف اسی کی بندگی، اطاعت اور پرستش کرنے پر مامور ہے۔ ”مضبُوط باندھ لینے کے بعد“ سے اشارہ اس طرف ہے کہ آدم کی تخلیق کے وقت تمام نوع انسانی سے اس فرمان کی پابندی کا اقرار لے لیا گیا تھا۔ سُورہ اعراف، آیت 172 میں اس عہد و اقرار پر نسبتًہ زیادہ تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے۔ سورة الْبَقَرَة 32 یعنی جن روابط کے قیام اور استحکام پر انسان کی اجتماعی و انفرادی فلاح کا انحصار ہے، اور جنہیں درست رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے، ان پر یہ لوگ تیشہ چلاتے ہیں۔ اس مختصر سے جملہ میں اس قدر وسعت ہے کہ انسانی تمدّن و اخلاق کی پوری دنیا پر، جو دو آدمیوں کے تعلق سے لے کر عالمگیر بین الاقوامی تعلّقات تک پھیلی ہوئی ہے، صرف یہی ایک جملہ حاوی ہوجاتا ہے۔ روابط کو کاٹنے سے مراد محض تعلّقات انسانی کا انقطاع ہی نہیں ہے، بلکہ تعلقات کی صحیح اور جائز صُورتوں کے سوا جو صورتیں بھی اختیار کی جائیں گی، وہ سب اسی ذیل میں آجائیں گی، کیونکہ ناجائز اور غلط روابط کا انجام وہی ہے، جو قطع روابط کا ہے، یعنی بین الانسانی معاملات کی خرابی اور نظام اخلاق و تمدّن کی بردباری۔ سورة الْبَقَرَة 33 ان تین جملوں میں فسق اور فاسق کی مکمل تعریف بیان کردی گئی ہے۔ خدا اور بندے کے تعلق اور انسان اور انسان کے تعلق کو کاٹنے یا بگاڑنے کا لازمی نتیجہ فساد ہے، اور جو اس فساد کو برپا کرتا ہے، وہی فاسق ہے۔
Top