Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
(کہا گیا)”بھاگو نہیں، جاوٴ اپنے اُنہی گھروں اور عیش کے سامانوں میں جن کے اندر تم چین کر رہے تھے، شاید کہ تم سے پوچھا جائے۔“ 14
سورة الْاَنْبِیَآء 14 نہایت معنی خیز فقرہ ہے اور اس کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں، مثلاً ، ذرا اچھی طرح اس عذاب کا معائنہ کرو تاکہ کل کوئی اس کی کیفیت پوچھے تو ٹھیک بتاسکو۔ اپنے وہی ٹھاٹھ جما کر پھر مجلسیں گرم کرو، شاید اب بھی تمہارے خدم و حشم ہاتھ باندھ کر پوچھیں کہ حضور کیا حکم ہے۔ اپنی وہی کونسلیں اور کمیٹیاں جمائے بیٹھے رہو، شاید اب بھی تمہارے عاقلانہ مشوروں اور مدبرانہ آراء سے استفادہ کرنے کے لیے دنیا حاضر ہو۔
Top