Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 16
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا لٰعِبِیْنَ
وَمَا خَلَقْنَا : اور ہم نے نہیں پیدا کیا السَّمَآءَ : آسمان وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان لٰعِبِيْنَ : کھیلتے ہوئے
ہم نے اِس آسمان اور زمین کو اور جو کچھ بھی ان میں ہے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنایا ہے۔ 15
سورة الْاَنْبِیَآء 15 یہ تبصرہ ہے ان کے اس پورے نظریۂ حیات پر جس کی وجہ سے وہ نبی ﷺ کی دعوت پر توجہ نہ کرتے تھے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ انسان دنیا میں بس یونہی آزاد چھوڑ دیا گیا ہے۔ جو کچھ چاہے کرے اور جس طرح چاہے جیے، کوئی باز پرس اس سے نہیں ہونی ہے۔ کسی کو اسے حساب نہیں دینا ہے۔ چند روز کی بھلی بری زندگی گزار کر سب کو بس یونہی فنا ہوجانا ہے۔ کوئی دوسری زندگی نہیں ہے جس میں بھلائی کی جزا اور برائی کی سزا ہو۔ یہ خیال درحقیقت اس بات کا ہم معنی تھا کہ کائنات کا یہ سارا نظام محض کسی کھلنڈڑے کا کھیل ہے جس کا کوئی سنجیدہ مقصد نہیں ہے۔ اور یہ خیال دعوت پیغمبر سے ان کی بےاعتنائی کا اصل سبب تھا۔
Top