Tafheem-ul-Quran - Al-Muminoon : 45
ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى وَ اَخَاهُ هٰرُوْنَ١ۙ۬ بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
ثُمَّ : پھر اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ وَاَخَاهُ : اور ان کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون بِاٰيٰتِنَا : ساتھ (ہماری) اپنی نشانیاں وَ سُلْطٰنٍ : اور دلائل مُّبِيْنٍ : کھلے
پھر ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی ہارونؑ کو اپنی نشانیوں اور کھُلی سَنَد 39 کے ساتھ فرعون اور اس کے اَعیانِ سلطنت کی طرف بھیجا
سورة الْمُؤْمِنُوْن 39 " نشانیوں " کے بعد " کھلی سند " سے مراد یا تو یہ ہے کہ ان نشانیوں کا ان کے ساتھ ہونا ہی اس بات کی کھلی سند تھا کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں۔ یا پھر نشانیوں سے مراد عصا کے سوا دوسرے وہ تمام معجزات ہیں جو مصر میں دکھائے گئے تھے، اور کھلی سند سے مراد عصا ہے، کیونکہ اس کے ذریعہ سے جو معجزے رونما ہوئے ان کے بعد تو یہ بات بالکل ہی واضح ہوگئی تھی کہ یہ دونوں بھائی مامور من اللہ ہیں۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، الزخرف حواشی 43۔ 44
Top