Ashraf-ul-Hawashi - Ar-Rahmaan : 29
وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ
وَاجْعَلْ : اور کر لِّيْ لِسَانَ : میرے لیے۔ میرا ذکر صِدْقٍ : اچھا۔ خیر فِي الْاٰخِرِيْنَ : بعد میں آنے والوں میں
آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں آدمی اور جن اور فرشتے سب اسی سے اپنی مراد مانگتے ہیں4 وہ ہر روز ہر وقت ایک کام میں لگا ہے5
4 چاہے زبان قابل سے اور چاہنے زبان حال سے مطلب یہ ہے کہ سب اسی کے محتاج ہیں۔ وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ 5 یعنی کسی کو مارتا ہے کسی کو جلاتا ہے کسی کو مالدار کرتا ہے اور کسی کو محتاج کسی کو عزت بخشتا ہے اور کسی کو ذلت الغرض ہر آن اور ہر وقت اسکی ایک نئی شان کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔ شوون الہیہ کی یہ تاویل بعض صحابہ سے مروی ہے جن میں ابوالددردہ اور حضرت عبداللہ بن عمر بھی شامل ہیں۔ (قرطبی شوکانی)
Top