Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 120
یَعِدُهُمْ وَ یُمَنِّیْهِمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
يَعِدُھُمْ : وہ ان کو وعدہ دیتا ہے وَيُمَنِّيْهِمْ : اور انہیں امید دلاتا ہے وَمَا يَعِدُھُمُ : اور انہیں وعدے نہیں دیتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر غُرُوْرًا : صرف فریب
وہ ان لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں اُمیدیں دلاتا ہے،149 مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں
سورة النِّسَآء 149 شیطان کا سارا کاروبار ہی وعدوں اور امیدوں کے بل پر چلتا ہے۔ وہ انسان کو انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر جب کسی غلط راستے کی طرف لے جانا چاہتا ہے تو اس کے آگے سبز باغ پیش کردیتا ہے۔ کسی کو انفرادی لطف و لذت اور کامیابیوں کی امید، کسی کو قومی سر بلندیوں کی توقع، کسی کو نوع انسانی کی فلاح و بہبود کا یقین، کسی کو صداقت تک پہنچ جانے کا اطمینان، کسی کو یہ بھروسہ کہ نہ خدا ہے نہ آخرت، بس مر کر مٹی ہوجانا ہے، کسی کو یہ تسلی کہ آخرت ہے بھی تو وہاں کی گرفت سے فلاں کے طفیل اور فلاں کے صدقے میں بچ نکلو گے۔ غرض جو جس وعدے اور جس توقع سے فریب کھا سکتا ہے اس کے سامنے وہی پیش کرتا ہے اور پھانس لیتا ہے۔
Top