Tafseer-al-Kitaab - Hud : 45
وَ نَادٰى نُوْحٌ رَّبَّهٗ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابْنِیْ مِنْ اَهْلِیْ وَ اِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَ اَنْتَ اَحْكَمُ الْحٰكِمِیْنَ
وَنَادٰي : اور پکارا نُوْحٌ : نوح رَّبَّهٗ : اپنا رب فَقَالَ : پس اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنَّ : بیشک ابْنِيْ : میرا بیٹا اَهْلِيْ : میرے گھروالوں میں سے وَاِنَّ : اور بیشک وَعْدَكَ : تیرا وعدہ الْحَقُّ : سچا وَاَنْتَ : اور تو اَحْكَمُ : سب سے بڑا حاکم الْحٰكِمِيْنَ : حاکم (جمع)
(جب نوح نے دیکھا کہ بیٹا ڈوبا چاہتا ہے تو) اس نے اپنے رب کو پکارا اور کہا، '' اے میرے رب، میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے ''۔
[25] یعنی تو نے مجھ سے میری اور میرے گھر والوں کی نجات کا وعدہ فرمایا ہے تو میرا بیٹا بھی میرے گھر والوں میں سے ہے لہذا اسے بچا لے۔ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ نوح (علیہ السلام) کا بیٹا منافق تھا اور آپ کے سامنے اپنے آپ کو مومن ظاہر کرتا تھا۔ اگر وہ اپنا کفر ظاہر کردیتا تو آپ اللہ تعالیٰ سے اس کی نجات کی دعا نہ کرتے۔ اس تفسیر کی تائید اگلی آیت سے بھی ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔
Top