Tafseer-al-Kitaab - Maryam : 64
وَ مَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ١ۚ لَهٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَ مَا خَلْفَنَا وَ مَا بَیْنَ ذٰلِكَ١ۚ وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِیًّاۚ
وَمَا : اور ہم نَتَنَزَّلُ : نہیں اترتے اِلَّا : مگر بِاَمْرِ : حکم سے رَبِّكَ : تمہارا رب لَهٗ : اس کے لیے مَا بَيْنَ اَيْدِيْنَا : جو ہمارے ہاتھوں میں ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَنَا : ہمارے پیچھے وَمَا : اور جو بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے رَبُّكَ : تمہارا رب نَسِيًّا : بھولنے والا
اور (اے پیغمبر، ) ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترا کرتے۔ اسی کا ہے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں۔
[25] وحی کے آنے میں دیر ہوتی تو رسول اکرم ﷺ پریشان رہتے۔ ایک روز آپ ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) سے فرمایا کہ آپ زیادہ مرتبہ کیوں نہیں آتے ؟ اللہ تعالیٰ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو سکھلایا کہ جواب میں یوں کہو کہ ہم اللہ کے حکم کے بغیر وحی نہیں لاسکتے اور اللہ کسی چیز سے غافل نہیں۔
Top