Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 33
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ١ۙ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنا رسول بِالْهُدٰي : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ اسے غلبہ دے عَلَي : پر الدِّيْنِ : دین كُلِّهٖ : تمام۔ ہر وَلَوْ : خواہ كَرِهَ : پسند نہ کریں الْمُشْرِكُوْنَ : مشرک (جمع)
وہ ( اللہ) ہی (تو) ہے جس نے اپنے رسول (محمد ﷺ کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے گو مشرکوں کو ناگوار (ہی کیوں نہ) لگے۔
[18] اصل الفاظ ہیں (لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ 33؀) 9 ۔ التوبہ :33) دین کا لفظ عربی زبان میں اس نظام زندگی یا طریق کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کے قائم کرنے والے کو مطاع تسلیم کر کے اس کا اتباع کیا جائے پس بعثت رسول کی غرض اس آیت میں یہ بتائی گئی ہے کہ جس ہدایت اور دین حق کو وہ اللہ کی طرف سے لایا ہے اسے دین کی نوعیت رکھنے والے تمام طریقوں اور نظاموں پر غالب کر دے اگر کوئی دوسرا نظام زندگی دنیا میں رہے بھی تو اسے اسلامی نظام کی گنجائشوں میں سمٹ کر رہنا چاہئے جیسا کہ جزیہ ادا کرنے کی صورت میں ذمیوں کا نظام زندگی رہتا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اسلام کا غلبہ باقی ادیان پر معقولیت، حجت اور دلیل کے اعتبار سے ہر زمانے میں نمایاں طور حاصل رہا ہے۔ باقی حکومت و سلطنت کے اعتبار سے وہ اس وقت حاصل ہوا اور ہوگا جب کہ مسلمان اسلام کے پوری طرح پابند اور ایمان اور تقویٰ کی راہوں میں مضبوط اور جہاد فی سبیل اللہ میں ثابت قدم تھے یا آئندہ ہوں گے۔ دین حق کا ایسا غلبہ کہ باطل ادیان کو مغلوب کر کے بالکل صفحہ ہستی سے مٹا دے تو یہ نزول عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد قیامت کے قریب ہوگا جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے۔
Top