Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا١ؕ وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال الْيَتٰمٰى : یتیموں ظُلْمًا : ظلم سے اِنَّمَا : اس کے سوا کچھ نہیں يَاْكُلُوْنَ : وہ بھر رہے ہیں فِيْ : میں بُطُوْنِھِمْ : اپنے پیٹ نَارًا : آگ وَسَيَصْلَوْنَ : اور عنقریب داخل ہونگے سَعِيْرًا : آگ (دوزخ)
جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں آگ 16 بھرتے ہیں۔ عنقریب وہ جہنم میں داخل ہوں گے
16 یتیم کا مال کھانا کبیرہ گناہ ہے :۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے پوچھا وہ کون سے ہیں ؟ فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ جادو۔ جس جان کو قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہے اسے ناحق قتل کرنا۔ سود کھانا۔ یتیم کا مال کھانا۔ لڑائی میں پیٹھ پھیر جانا۔ اور پاکدامن بھولی بھالی مومن عورت پر تہمت لگانا۔ (بخاری۔ کتاب الوصایا۔ باب ( اِنَّ الَّذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا يَاْكُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا ۭ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا 10؀ ) 4 ۔ النسآء :10) مسلم، کتاب الایمان۔ باب بیان الکبائر وأکبرھا) نیز آپ نے معراج کا واقعہ بیان کرنے کے دوران فرمایا کہ میں نے چند لوگوں کو دیکھا جن کے لب اونٹوں جیسے تھے اور ایک فرشتہ ان کے لب کھول کر منہ میں آگ کے انگارے ڈالتا تو وہ ان کے نیچے سے نکل جاتے اور وہ (درد کے مارے) چیختے چلاتے۔ پھر فرشتہ اور انگارے ان کے منہ میں ڈال دیتا اور انہیں مسلسل یہ عذاب ہو رہا تھا۔ میں نے جبریل سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں جبریل نے جواب دیا یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ناحق کھایا کرتے تھے۔
Top