Dure-Mansoor - An-Nisaa : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا١ؕ وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال الْيَتٰمٰى : یتیموں ظُلْمًا : ظلم سے اِنَّمَا : اس کے سوا کچھ نہیں يَاْكُلُوْنَ : وہ بھر رہے ہیں فِيْ : میں بُطُوْنِھِمْ : اپنے پیٹ نَارًا : آگ وَسَيَصْلَوْنَ : اور عنقریب داخل ہونگے سَعِيْرًا : آگ (دوزخ)
بیشک جو لوگ ظلم کے طریقے پر یتیموں کا مال کھاتے ہیں بات یہی ہے کہ وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں، اور عنقریب دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے
(1) ابن ابی شیبہ نے اپنی مسند میں، ابو یعلی و طبرانی وابن حبان نے اپنی صحیح میں اور ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن ایک قوم اپنی قبروں سے اٹھائی جائے گی کہ ان کے مونہوں میں آگ بھڑکتی ہوگی پوچھا گیا یا رسول اللہ ! یہ کون ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” ان الذین یاکلون اموال الیتمی اثما یاکلون فی بطونہم نارا “ (2) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے کہ ہم نبی ﷺ نے معراج کی رات کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا میں نے دیکھا اچانک ایک ایسی قوم تھی جن کے بڑے بڑے ہونٹ اونت کے ہونٹوں کی طرح اور ان پر ایسے افراد مسلط کئے گئے جو ان کے ہونٹوں کو پکڑے ہوئے تھے ان کے مونہوں میں آگ کے بڑے بڑے پتھر ڈال رہے تھے ان میں ایک ذکار اور چیخ و پکار تھی میں نے پوچھا اے جبرائیل یہ کون ہیں ؟ انہوں نے فرمایا یہ لوگ ہیں لفظ آیت ” الذین یاکلون اموال الیتمی ظلما اثما یاکلون فی بطونہم نارا وسیصلون سعیرا “۔ (3) ابن جریر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ جب ایک آدمی یتیم کا مال کھائے گا غلم کرتے ہوئے تو قیامت کے دن وہ اس حال میں اٹھے گا کہ آگ کا شعلہ اس کے منہ سے اس کے کانوں سے اس کی ناک سے اور اس کی آنکھوں سے نکل رہا ہوگا جو بھی اس کو دیکھے گا تو پہچان لے گا کہ یہ یتیم کا مال کھانے والا ہے۔ (4) ابن ابی حاتم نے عبید اللہ بن ابی جعفر (رح) سے روایت کیا ہے کہ جس شخص نے یتیم کا مال کھایا تو اس کو اس کے ہونٹوں سے پکڑاجائے گا اور اس کے منہ میں جلتے ہوئے انگارے بھر دئیے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا اسے بھی کھاؤ جیسے تو نے اس (یتیم کا مال) کو دنیا میں کھایا تھا پھر بڑی آگ میں اس کو داخل کردیا جائے گا۔ (5) ابن جریر نے زید بن اسلم (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ آیت مشرکوں کے لیے ہے کیونکہ وہ یتیموں کے وارث نہیں بناتے تھے اور ان کا مال کھا جاتے تھے۔ (6) ابن ابی حاتم نے ابو مالک (رح) سے لفظ آیت ” سعیرا “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اس سے مراد وہ آگ دہل رہی ہوگی۔ (7) ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ ” سعیرا “ جہنم میں ایک وادی ہے جس میں (جہنم کی آگ) جوش مارتی ہے۔ (8) بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چار آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ ان کو جنت میں داخل نہ کرے نہ ان کو نعمت کا مزہ چکھائے شراب میں مدہوش رہنے والے سود کھانے والا ناحق یتیم کا مال کھانے والا اور اپنے والدین کی نافرمانی کرنے والا۔
Top