Taiseer-ul-Quran - An-Nisaa : 152
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ وَ لَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ اُولٰٓئِكَ سَوْفَ یُؤْتِیْهِمْ اُجُوْرَهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں پر وَلَمْ يُفَرِّقُوْا : اور فرق نہیں کرتے بَيْنَ : درمیان اَحَدٍ : کسی کے مِّنْهُمْ : ان میں سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ سَوْفَ : عنقریب يُؤْتِيْهِمْ : انہیں دے گا اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
اور جو لوگ اللہ اور اس کے تمام رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں 201 کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے، ایسے ہی لوگوں کو اللہ ان کے اجر عطا فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے
201 رسولوں کی ایک دوسرے پر فضیلت :۔ اس لیے کہ صحیح ایمان کی شرط ہی یہ ہے کہ اللہ اور اس کے تمام رسولوں اور نبیوں پر ایمان لایا جائے اور ان میں تفریق نہ کی جائے۔ اور تفریق کرنے کے بھی دو مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ کسی پر ایمان لایا جائے، کسی پر نہ لایا جائے۔ اور دوسرا یہ کہ بلحاظ درجہ نبوت سب برابر ہیں۔ اسی لحاظ سے آپ نے فرمایا کہ کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں یونس بن متیٰ سے افضل ہوں۔ (بخاری، کتاب التفسیر، سورة انعام۔ باب و یونس و لوطاً و کلاً فضلنا) رہے نبوت کے علاوہ دوسرے فضائل، تو ایک نبی پر دوسرے نبی کے ایسے فضائل کتاب و سنت میں صراحتاً مذکور ہیں اور اس لحاظ سے آپ افضل الانبیاء ہیں۔ اور ایسا صحیح ایمان لانے والوں کا ایمان ہی اللہ کے ہاں مقبول ہوگا اور ان کے اعمال کا انہیں پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔
Top