Taiseer-ul-Quran - Al-A'raaf : 151
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِاَخِیْ وَ اَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِكَ١ۖ٘ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اغْفِرْ لِيْ : مجھے بخشدے وَلِاَخِيْ : اور میرا بھائی وَاَدْخِلْنَا : اور ہمیں داخل کر فِيْ رَحْمَتِكَ : اپنی رحمت میں وَاَنْتَ : اور تو اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ : سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
موسیٰ نے تب دعا کی : پروردگار ! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے 148 اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما۔ تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
148 سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کی اپنے اور اپنے بھائی کے لئے دعائے مغفرت :۔ سیدنا ہارون (علیہ السلام) کے حلیمانہ جواب سے جب سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کی طبیعت کچھ اعتدال پر آئی تو سمجھے کہ انہوں نے اس معاملہ میں اپنے بھائی پر زیادتی کی ہے لہذا فوراً اپنے پروردگار کی طرف رجوع ہوئے کہ مجھے بھی بخش دے اور اگر میرے بھائی سے ان لوگوں کو شرک سے باز رکھنے میں کچھ کوتاہی واقع ہوئی ہے تو اسے بھی معاف فرما دے اور ہمیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لے۔ سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کے اپنے بھائی سیدنا ہارون (علیہ السلام) کو اس دعائے مغفرت و رحمت میں شریک کرنے کی دوسری وجہ یہ بھی تھی جو سیدنا ہارون (علیہ السلام) نے کہا تھا کہ مجھ پر میرے دشمنوں کو ہنسنے کا موقع نہ دو ۔ اس قسم کی دعا سے اس شکایت کا ازالہ بھی مقصود تھا۔
Top