Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 151
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِاَخِیْ وَ اَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِكَ١ۖ٘ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اغْفِرْ لِيْ : مجھے بخشدے وَلِاَخِيْ : اور میرا بھائی وَاَدْخِلْنَا : اور ہمیں داخل کر فِيْ رَحْمَتِكَ : اپنی رحمت میں وَاَنْتَ : اور تو اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ : سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا پروردگار ! میرا قصور بخش دے اور میرے بھائی کا بھی اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر تجھ سے بڑھ کر کون ہے جو رحم کرنے والا ہے
موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ فرو ہوا تو اپنے اور اپنے بھائی کے اللہ سے معافی کی درخواست کی : 165: ہارون (علیہ السلام) کے اس بیان سے جو آپ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے دیا سن کر موسیٰ (علیہ السلام) کا سارا غصہ جو ہارون (علیہ السلام) پر تھا فرو ہوگیا آپ نے ہارون (علیہ السلام) کا عذر قبول کرلیا کہ ہارون (علیہ السلام) نے اس فتنہ کو ہر ممکن روکنے کی کوشش کی لیکن وہ رک نہ سکا اور یہ کہ کر ہارون (علیہ السلام) اس میں بےبس تھے موسیٰ (علیہ السلام) جب اپنے غصہ کی حالت سے باہر آئے ذرا طبیعت سنبھلی تو اللہ تعالیٰ سے یہ درخواست کی کہ اے پروردگار ! میرا قصور معاف فرما دے اور میرے بھائی کو بھی ـ یعنی غصہ کی حالت میں جو میں نے اپنے بھائی پر سختی کی ہے وہ بھی معاف فرما دے اور میرے بھائی سے اگر کوئی ادائے فرض میں تقصیر ہوگئی تو وہ بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت کے سایے میں داخل کر تجھ سے بڑھ کر کون ہے جو رحم کرنے والا ہو ۔ معلوم ہوا کہ غصہ کا آجانا فطرت انسانی میں داخل ہے اور جو غصہ دیر سے آئے اور جلد رفع ہوجائے وہ ہرگز قابل مذمت نہیں ہاں ! جو غصہ بہت جلد آئے اور پھرجانے کا نام ہی نہ لے وہ یقیناً مذموم ہے اور موسیٰ (علیہ السلام) کو غصہ یقیناً آیا لیکن فورا رفع ہوگیا اس لئے قابل مذمت نہ رہا تاہم آپ نے اللہ سے فورا مغفرت طلب کرلی اور اس میں ہمارے لئے بہت بڑی نصیحت ہے اگر ہم کوئی نصیحت سن لینے والے اور اس پر عمل کرنے والے بھی ہوں۔
Top