Urwatul-Wusqaa - Maryam : 3
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِیًّا
اِذْ : جب نَادٰى : اس نے پکارا رَبَّهٗ : اپنا رب نِدَآءً : پکارنا خَفِيًّا : آہستہ سے
جب ایسا ہوا تھا کہ زکریا (علیہ السلام) نے چپکے چپکے اپنے پروردگار کو پکارا
زکریا (علیہ السلام) کا اپنے رب کو چپکے چپکے یاد کرنے کا بیان : 3۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ زکریا (علیہ السلام) ابیاہ کے خاندان میں سے تھے ، بہت معمر ہوگئے لیکن اولاد نہ تھی ان کی بیوی الیشبع ہارون (علیہ السلام) ہی کے خاندان سے تھی دونوں راست باز اور خدا کے حکموں پر بےعیب چلنے والے تھے چونکہ ان کے ہاں اولاد نہ تھی وہ اللہ تعالیٰ سے اولاد طلب کرنے کے متمنی تھے اور چپکے چپکے اپنی عرض بارگاہ صمدی میں پیش کرتے رہتے تھے چونکہ دعائیں کرتے کرتے ایک عرصہ ہوگیا تھا لیکن اولاد نہ ہو رہی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ابھی منظوری کا وقت نہ آیا تھا ۔ اس میں ہمارے لئے یہ سبق رکھا گیا ہے کہ ہم بھی زکریا (علیہ السلام) کی طرح اپنی حاجات صرف اور صرف اسی قاضی الحاجات کے سامنے پیش کریں اور پیش کرتے ہی رہیں جب تک سانس تب تک آس صرف اس سے رکھیں ، اگر قبولیت ہوگی تو صرف اس دروازہ سے اور اگر بات کوئی دوسری ہوئی تو بھی یہ مانگی ہوئی دعائیں رائیگاں نہ جائیں گی بلکہ ان کا یقینا کوئی نہ کوئی صلہ ضرور ملے گا نیز اللہ سے مانگنے کا ڈھنگ بھی اس آیت میں سکھا دیا گیا کہ اللہ کی ذات کوئی بہری اور اندھی نہیں ہے کہ اس سے چیخ چیخ کر طلب کیا جائے بلکہ وہ خبیر وبصیر ہے اور بذات الصدور ہے سینوں کے روزوں تک سے واقف ہے لہذا اس سے طلب کرنے کی شرائط دل کی پاکیزگی اور طہارت ہے ۔ دل صیقل ہوگا تو یقینا دعائیں قبول ہوں گی ۔
Top