Urwatul-Wusqaa - Al-Hajj : 76
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھوں کے درمیان ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے وَ : اور اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹناّ (بازگشت) الْاُمُوْرُ : سارے کام
وہ جانتا ہے جو کچھ انہیں پیش آنے والا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے گزر چکا اور ساری باتوں کا آخری سر رشتہ اس کے ہاتھ میں ہے
اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے اور پیچھے ہے : 76۔ یہ ماضی ‘ حال ‘ اور مستقبل کا استعمال انسانوں کے حق میں ہے اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے لئے سب کچھ حال ہی حال ہے لہذا وہ سب کے متعلق خوب اچھی طرح جانتا ہے کہ اس کا ماضی کیسا تھا ‘ حال کیسا ہے اور مستقبل کیسا ہوگا ؟ گویا انبیاء کرام (علیہ السلام) ہوں یا فرشتے جیسا کہ گزشتہ آیت میں ان دونوں فریقوں کا ذکر گزرا ان سب کے آگے اور پیچھے سے وہ خوب واقف ہے اور سب کچھ اس کے احاطہ علم میں ہے اس لئے نہ وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں کوئی اضافہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی قول وفعل اللہ تعالیٰ کی نگرانی سے بالاتر ہو سکتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کے حق میں اللہ تعالیٰ سے یہ کہنے کی پوزیشن میں ہیں کہ یہ ہمیں ماننے ‘ پکارنے اور سوارنے والا ہے اس سے آپ درگزر فرما دیں کیونکہ ان میں سے ایک بھی نہیں جو اللہ رب ذوالجلال والاکرام پر حاوی ہو ، سارے کام براہ راست اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں اور فرشتے ہوں یا انبیاء کرام (علیہ السلام) سب کی ایک ایک حرکت سے وہ واقف ہے اور یہ سب اس کے متعلق اتنا ہی علم رکھتے ہیں جتنا کہ اس نے انکو عطا کیا ہے وہی ہے جو ان سب کا خالق ہے اور جس جس کام و خدمت پر اس نے ان سب کو لگایا ہے وہ اپنا اپنا کام اس کے حکم کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں اور سرمو اس سے انحراف نہیں کرتے اور وہی ذات سب سے ارفع واعلیٰ ہے جس کے حضور سب کام لوٹتے ہیں ۔ فرشتے کیا ہیں ؟ اس کے متعلق ہم پیچھے سورة البقرہ کی آیت 30 میں بیان کرچکے ہیں اور نبوت و رسالت کا عہدہ انسانیت کی تکمیل کے بعد محمد رسول اللہ ﷺ پر ختم کیا جا چکا ہے اور اس کی وضاحت بھی گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے ۔
Top