Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 21
فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِیْ رَبِّیْ حُكْمًا وَّ جَعَلَنِیْ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
فَفَرَرْتُ : تو میں بھاگ گیا مِنْكُمْ : تم سے لَمَّا خِفْتُكُمْ : جب میں ڈرا تم سے فَوَهَبَ لِيْ : پس عطا کیا مجھے رَبِّيْ : میرا رب حُكْمًا : حکم وَّ : اور جَعَلَنِيْ : مجھے بنایا مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
چناچہ مجھ کو ڈر لگا تو میں تمہارے ہاں سے بھاگ گیا پھر میرے پروردگار نے مجھ کو علم عطا فرمایا اور مجھے رسولوں میں شامل کر دیا
اسی ڈر کی وجہ سے تو میں بھاگ گیا تھا اور اب اللہ نے مجھے رسول بنا کر بھیج دیا : 21۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ بات تو مجھے اس وقت بھی معلوم تھی کہ یہ اتفاقیہ بات بھی میرے لئے انتقام کا ایک بہت بڑا بہانہ بن جائے گی اور حکومت مجھ پر غداری کا الزام لگائے گی اندریں وجہ ہی تو مصر سے بھاگ گیا تھا اور ایک مدت تک واپس نہیں آیا اور جب کہ میرے خاندان خصوصا میرے بھائی نے اس قضیہ کا حل کرلیا ہے تب ہی میں نے مصر کا ارادہ کیا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے مجھے قوت فیصلہ عطا کی ہے اور پنے رسولوں میں سے ایک رسول بنایا ہے اور اس نے مجھے یہ پیغام دے کر تمہاری طرف بھیجا ہے اور میں اس کا پیغام تم کو پہنچا رہا ہوں اور ظاہر ہے کہ قتل خطا کوئی پیغمبری کے منافی چیز نہیں کیونکہ وہ ایک اتفاقی غلطی اور بھول کے سوا کچھ نہ تھا پھر یہ بات دلائل سے ثابت ہوگئی اور چاہے میری عدم موجودگی میں ہوا لیکن اس کا فیصلہ دلائل کی بنا پر ہوگیا اور میرے خاندان خصوصا میرے بھائی نے اس کا مکمل عوض چکا دیا اور اب جب کہ ایک بات ختم ہوگئی تو دوبارہ اس کو اس طرح چھیڑنا بجائے خود شرارت ہے ۔ کہاں وہ اتفاقی غلطی اور کہاں رب ذوالجلال والاکرام کا یہ پیغام جو میں تمہیں پہنچا ہوں اور جو بات میں نے تمہیں پہنچائی یہ کوئی اس کا جواب نہیں بلکہ ایک دیکھتی رگ کو خواہ مخواہ چھیڑنا ہے تاکہ کسی نہ کسی طرح یہ رسنا شروع ہوجائے یہ تو ” حلوے مانڈے سے کام رکھنے “ والی بات ہے جو اتنے بڑے آدمی کو زیب نہیں دیتی ۔
Top