Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 5
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِلَّا كَانُوْا عَنْهُ مُعْرِضِیْنَ
وَ : اور مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آتی ان کے پاس مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنَ : (طرف) سے الرَّحْمٰنِ : رحمن مُحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر كَانُوْا : ہوجاتے ہیں وہ عَنْهُ : اس سے مُعْرِضِيْنَ : روگردان
اور ان کے پاس خدائے رحمن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت نہیں آئی مگر وہ اس سے منہ پھیرتے ہیں
جب بھی ان کو کوئی نیا پیغام پہنچتا ہے تو یہ لوگ منہ پھیر جاتے ہیں : 5۔ ان ناحق شناسوں کا آج نہیں مدت سے یہی رویہ چلا آرہا ہے کہ جب بھی اللہ رحمن ورحیم کی طرف سے کوئی نئی نصیحت اور خیر خوائی کی بات نازل ہوتی ہے تو اس کو ماننے کی بجائے اس سے فورا منہ موڑ جاتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک باپ دادا کی رسم و رواج کی حیثیت زیادہ ہے اور ہماری ہدایت و راہنمائی کی کم ‘ کیوں ؟ اس لئے کہ باپ دادا کے رسم و رواج کے خلاف کرنے میں انکو سبکی محسوس ہوتی ہے اور ہماری طرف سے آئی ہوئی بات کی حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہیں اس لئے کہ ع ” چلوتم ادھر کو جدھر کی ہوا ہو “ کا جملہ انہوں نے اچھی طرح سن رکھا ہے اور اس رخ پر وہ چلے جا رہے ہیں پھر تیری باتوں سے اعراض نہ کریں تو اور کیا کریں ؟ لہذا آپ ﷺ کو پیغام پہنچانا تھا وہ آپ ﷺ نے پہنچا دیا اور انہوں نے اس کو سمجھ بھی لیا اس لئے اگر وہ اعراض کرتے ہیں تو آپ ﷺ کے ذمہ ان کو سیدھے راستے پر چلانا نہیں ہے کیونکہ یہ آپ ﷺ کی اختیار کی بات نہیں ۔
Top