Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafheem-ul-Quran (En) - Aal-i-Imraan : 199
وَ اِنَّ مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَمَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِمْ خٰشِعِیْنَ لِلّٰهِ١ۙ لَا یَشْتَرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اور یقینا اہل کتاب میں کچھ لوگ ہیں جو اللہ پر سچے دل سے ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ تم پر نازل ہوا ہے اور جو کچھ ان پر نازل ہوچکا ہے سب کیلئے ان کے دل میں یقین ہے نیز ان کے دل اللہ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں وہ ایسا نہیں کرتے کہ اللہ کی آیتیں دنیا کے مال حقیر کے بدلے فروخت کر ڈالیں تو بلاشبہ ایسے ہی لوگ ہیں جن کے لیے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر محفوظ ہے ، یقینا اللہ (مکافات اعمال کے) حساب میں سست رفتار نہیں
اہل کتاب میں وہ لوگ بھی موجود ہیں جو کتاب الٰہی کو مانتے ہیں وہ تورات ہو یا قرآن کریم :
362
: اسلام کے ابتدائی عہد ہی میں جب کہ ابھی دعوت حق کی غربت و بےچارگی کا زمانہ تھا نجاشی یعنی ” نیگوشی “ حبش کا مسیحی فرمانبردار بغیر دیکھے ایمان لے آیا۔ واقعہ یوں ہوا کہ مسلمانوں کی جو جماعت ہجرت کر کے مکہ سے حبش چلی گئی تھی نجاشی نے ان سے خواہش کی کہ اپنے پیغمبر کا کلام سناؤ ۔ انہوں نے سورة مریم کی ابتدائی آیات کی تلاوت کی۔ ان آیات کی تلاوت کرنے والے جعفر بن ابی طالب حضرت علی ؓ کے بھائی تھے۔ نجاشی کی آنکھوں سے بےاختیار آنسو بہنے لگے اور وہ بول اٹھا ” اس کلام میں وہی روح بول رہی ہے جو مسیح میں گویا ہوئی تھی۔ “ (صحیح بخاری و مسلم) نجاشی کے علاوہ عرب میں بھی اگرچہ ہجرت کے بعد ہی عیسائیوں کی بڑی تعداد ایمان لے آئی لیکن یہود کے جمود میں جنبش نہ ہوئی وہ برابر مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر ؓ کے زمانہ خلافت میں خیبر سے بھی جلاوطن کردیے گئے۔ چناچہ قرآن کریم میں دوسری جگہ اس طرح ارشاد ہوا : وَ اِذَا سَمِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَی الرَّسُوْلِ تَرٰٓی اَعْیُنَھُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوْا مِنَ الْحَقِّ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشّٰھِدِیْنَ وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ مَا جَآئَ نَا مِنَ الْقِّضُ وَ نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ فَاَثَابَھُمُ اللّٰہُ بِمَا قَالُوْا جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَ ذٰلِکَ جَزَآئُ الْمُحْسِنِیْنَ (المائدہ :
85
۔
83
:
5
) ” اور جب یہ لوگ یعنی عیسائیوں میں سے کچھ وہ کلام سنتے ہیں جو اللہ کے رسول ﷺ پر نازل ہوا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھیں جوش گریہ سے بہنے لگتی ہیں کیونکہ انہوں نے اس کلام کی سچائی پہچان لی ہے اور وہ بےاختیار بول اٹھتے ہیں : ” اے ہمارے رب ! ہم اس کلام پر ایمان لائے ، پس ہمیں بھی انہی میں لکھ لے جو تیری سچائی کی گواہی دینے والے ہیں۔ “ اور وہ کہتے ہیں کہ ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ ہم اللہ پر اور اس کلام پر جو سچائی کے ساتھ ہمارے پاس آیا ہے ایمان نہ لائیں اور اللہ سے اس کی توقع نہ رکھیں کہ وہ ہمیں نیک کردار انسانوں کے گروہ میں داخل کر دے ؟ “ تو دیکھو اللہ نے ان کے اس طرح کہنے کے صلے میں جو انہوں نے بالکل سچی بات کہی تھی جنتیں عطا فرمائیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ہمیشہ ان جنتوں میں رہیں گے۔ ایسا ہی بدلہ ہے جو نیک کرداروں کے لیے ٹھہرا دیا گیا ہے۔ “ سورۃ الاعراف کی آیت
159
سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں سے بھی کچھ لوگ ایسے تھے جو حق کو حق کہتے تھے یعنی یہود میں سے بھی کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائے تھے اگرچہ ان کی تعداد بہت ہی تھوڑی تھی چناچہ مفسرین نے ان کی گنتی کو دس سے آگے یقینا نہیں بڑھایا اور ان میں سے سرفہرست حضرت عبداللہ بن سلام ؓ اور آپ کے چند ایک دوسرے ساتھی بھی تھے جو سچے دل سے ایمان لائے تھے۔ حدیث میں آتا ہے کہ نجاشی کے انتقال کی خبر رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب ؓ کو دی اور فرمایا کہ تمہارا بھائی حبش میں انتقال کر گیا ہے اس کے جنازے کی نماز ادا کرو اور کھلے میدان میں جا کر صحابہ ؓ کی صفیں مرتب کر کے آپ ﷺ نے ان کے جنازے کی نماز ادا کی۔ (بخاری و مسلم) ابن مرودیہ میں ہے کہ جب نجاشی فوت ہوئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو یعنی نماز جنازہ ادا کرو تو بعض لوگوں نے کہا دیکھئے نبی کریم ﷺ نے ایک نصرانی کے لیے استغفار کرنے کا حکم دیا ہے جو حبشہ میں مرا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ابن جریر میں ہے کہ ان کی موت کی خبر رسول اللہ ﷺ نے دی کہ تمہارا بھائی اصمہ انتقال کر گیا ہے۔ پھر آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور جس طرح جنازے کی نماز پڑھاتے تھے اسی طرح چار تکبیروں سے نماز جنازہ پڑھائی۔ اس پر منافقوں نے اعتراض کیا تھا اور یہ آیت اسی وقت نازل ہوئی۔ ابوداؤد میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نجاشی کے انتقال کے بعد ہم یہی سنتے رہے کہ ان کی قبر منور ہوگئی یعنی اللہ نے اس کو بخش دیا۔ بخاری و مسلم میں حضرت ابوموسیٰ (رح) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین قسم کے لوگوں کو دوہرا اجر ملتا ہے جن میں سے ایک اہل کتاب کا وہ شخص ہے جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور مجھ پر ایمان لایا پھر باقی دو کا بھی ذکر کیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی آیات کو کسی قیمت پر بھی نہیں بیچتے اور نہ ہی اپنی کتاب کی علمی باتوں کو چھپاتے ہیں۔ ہاں ان میں سے یہ کام ایک رذیل جماعت کا ہے۔ بلکہ یہ اللہ کے نیک بندے تو ایسے ہیں کہ ان باتوں کو خوب کھول کر بیان کرتے اور لوگوں میں پھیلاتے ہیں اور ان کا بدلہ ان کے رب کے ہاں محفوظ ہے جو کبھی ضائع ہونے والا نہیں۔ ایسے اہل کتاب کا اجر بھی یقینا اپنے رب کے ہاں محفوظ ہے :
363
: ” نیکی کر اور کنوئیں میں ڈال “ کا محاورہ زبان زد خاص و عام ہے۔ یہ کیوں ہے ؟ اس لیے کہ نیکی اگر نیکی ہے تو اس کو کوئی خطرہ نہیں نہ وہ گلے گی نہ سڑے گی بلکہ ہر حال میں محفوظ رہے گی جب تک کہ نیکی کرنے والا خود اس پر لکیر نہ پھیر دے۔ نیکی کے لیے صرف ایمان شرط ہے گروہ بندی نہیں۔ اس لیے نیکی کا تعلق گروہ بندیوں سے نہیں ایمان باللہ سے ہے۔ اسلام اس بات کا داعی ہے اور اس نے شروع سے لے کر آخر تک کبھی بھی ان گروہ بندیوں کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کسی کے نیک عمل کو اس لیے ٹھکرا دیا ہے کہ وہ گروہ فلاں گروہ بندی سے ہے اس لیے اس کے نیک عمل کا کوئی نتیجہ نہیں وہ بار بار یہ کہتا ہے کہ جو بھی نیک عمل کرے گا اور اس کا عمل رضائے الٰہی کے لیے ہوگا وہ اپنا اجر یقینا اللہ کے ہاں محفوظ پائے گا اور اس کا اجر کبھی ضائع نہیں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس نے کسی مذہب کے پیرو سے بھی یہ مطالبہ نہیں کیا کہ وہ کوئی نیا دین قبول کرے بلکہ ہر گروہ سے یہی مطالبہ کرتا ہے کہ اپنے اپنے مذہب کی حقیقی تعلیم پر جسے تم نے طرح طرح کی تحریفوں اور اضافوں سے مسخ کردیا ہے سچائی کے ساتھ کاربند ہوجاؤ ۔ وہ کہتا ہے اگر تم نے ایسا کرلیا تو میرا کام پورا ہوگیا کیونکہ جونہی تم اپنے مذہب کی حقیقی تعلیم کی طرف لوٹو گے تمہارے سامنے وہی حقیقت آموجود ہوگی جس کی طرف میں تمہیں بلا رہا ہوں۔ میرا پیام کوئی نیا پیام نہیں بلکہ وہی قدیم اور عالمگیر پیام ہے جو تمام انبیاء کرام (علیہ السلام) میرے سے پہلے دے چکے ہیں۔ اس طرح اس نے جب کہا یہی کہا کہ تم اپنی آسمانی کتاب کا سبق بھول چکے ہو اس کو یاد کرو۔ چناچہ ارشاد الٰہی ہے : ” اے اہل کتاب ! جب تک تم تورات اور انجیل کی اور ان تمام صحائف کی جو تم پر نازل ہوئے اس حقیقت قائم نہ کرو اسی وقت تک تمہارے پاس دین میں سے کچھ بھی نہیں ہے اور اے پیغمبر اسلام ! تمہارے پروردگار کی طرف سے جو کچھ تم پر نازل ہوعا ہے ان میں سے بہتوں کا کفر و طغیان اس کی وجہ سے اور زیادہ بڑھ جائے گا تو جن لوگوں نے انکار حق کی راہ اختیار کرلی ہے تم ان کی حالت پر بےکار غم مت کھاؤ ۔ جو لوگ تم پر ایمان لائے ہیں ، جو یہودی ہیں ، صابی ہیں ، جو نصاریٰ ہیں جو کوئی بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس کے عمل بھی نیک ہوئے تو اس کے لیے نہ تو کسی کا خوف ہے ، نہ کسی طرح کی غمگینی۔ “ (المائدہ :
49
۔
68
:
5
) یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے ان راست باز انسانوں کے ایمان و عمل کا پوری فراخ دلی کے ساتھ اعتراف کیا ہے جو نزول قرآن کے وقت مختلف مذاہب میں موجود تھے اور جنہوں نے اپنے اپنے مذہب کی حقیقی روح ضائع نہیں کی تھی۔ ہاں ! وہ کہتا ہے کہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے اور غالب تعداد انہی لوگوں کی ہے جنہوں نے دین الٰہی کی اعتقادی اور عملی حقیقت کو یک قلم ضائع کردیا ہے۔ اس جگہ بھی وہ یہی کہہ رہا ہے کہ ” جن لوگوں کے دل اللہ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں وہ ایسا نہیں کرتے کہ اللہ کی آیتیں دنیا کے مال حقیر کے بدلے فروخت کر ڈالیں تو بلاشبہ ایسے ہی لوگ ہیں جن کے لیے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر محفوظ ہے۔ “ یہ بات یاد رکھو کہ اللہ کا قانون مکافات سست رفتار نہیں :ـ
364
: اب فرمایا کہ عمل کا تعلق نیت کے ساتھ ہے ایک آدمی نے نیک عمل کیا اور اس کی نیت میں یہ بات موجود ہے کہ اس کا بدلہ اس کو روز جزاء میں ملے گا اس لیے اس نے جو کیا وہ اللہ کی رضا کے لیے۔ مثلاً ایک آدمی نے پانی کا نل لگوا دیا اس کی نیت یہ ہے کہ اللہ کی مخلوق کا فائدہ ہو اور میرا اجر اللہ کے ہاں محفوظ رہے لیکن اس کے مقابلہ میں ایک دوسرا شخص ہے جس نے اسی طرح پانی کا نل لگوایا لیکن اس کی نیت میں یہ بات ہے کہ لوگوں میں چرچا ہو اور اس طرح میرا نام پکارا جائے اور مدت تک لوگ یاد رکھیں کہ فلاں نے یہ کام کیا تھا۔ اب عمل دونوں کا ایک جیسا ہے لیکن ایک نے ایمان باللہ کے ساتھ یہ عمل کیا ہے اور دوسرے نے لوگوں سے داد تحسین حاصل کرنے کے لیے۔ داد تحسین یقینا دونوں کو ملے گی لیکن پہلے کا اجر عنداللہ محفوظ ہے اور دوسرے کا اجر بڑی تیزی کے ساتھ اللہ نے لوگوں سے داد تحسین دلوا کرچکا دیا یہ اس لیے کہ اس کی خواہش ہی یہی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ کافروں کے اچھے اعمال کو ریت سے تشبیہ دی گئی اور مثال دے کر سمجھایا کہ جس وقت دنیا میں انہوں نے یہ اعمال کیے تھے اس وقت ان کی نیت لوگوں سے داد تحسین حاصل کرنا تھا چناچہ وہ ان کو ملتی رہی اور اتنی ملی کہ وہ پھولے نہ سمائے لیکن موت کے بعد ان کو معلوم ہوا کہ دنیا تو صرف دارالعمل تھا۔ دارالجزاء تو یہ ہے اور اس وقت ان کو ضرورت محسوس ہوئی کہ اب وہی کیے گئے اعمال ہم کو کچھ فائدہ دیں کیونکہ یہاں تو کوئی عمل کیا نہیں جاسکتا اور نہ ہی کسی دوسرے عمل کا کیا ہوا اب ہمارے کام آسکتا ہے۔ اس حالت کو قرآن کریم نے پیاس اور طلب سے تشبیہ دی ہے اور اب جب ان کو پیاس لگے گی تو وہ دوڑیں گے اور دیکھیں گے کہ وہاں پانی موجود ہے یعنی ان کے وہ عمل جو انہوں نے دنیا میں کیے تھے وہ یاد آئیں گے تو اب ان کی خواہش ہوگی کہ کچھ ہمارے کام آئیں لیکن وہ بھاگ کر وہاں پہنچیں گے تو وہاں پانی نام کی کوئی چیز نہیں پائیں گے یعنی ان کے وہ کیے ہوئے اعمال ریت کی طرح بےجان اور مردہ ہوچکے ہوں گے اس وقت ان کو معلوم ہوجائے گا کہ ہمارا حساب تو کب کا بےبابک ہوچکا ہے کیونکہ اللہ نے تو ان کا بدلہ ساتھ ہی ساتھ چکا دیا تھا۔ اس مثال کو قرآن کریم نے اس طرح بیان فرمایا : وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَعْمَالُہُمْ کَسَرَابٍم بِقِیعَۃٍ یَّحْسَبُہُ الظَّمْاٰنُ مَآئً حَتّٰی۔ ٓ اِِذَا جَآئَہ ‘ لَمْ یَجِدْہُ شَیْئًا وَّوَجَدَ اللّٰہَ عِنْدَہٗ فَوَفّٰہُ حِسَابَہٗ وَاللّٰہُ سَرِیعُ الْحِسَابِ (النور :
39
:
24
) ” جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے دشت بےآب میں سراب کہ پیاسا اس کو پانی سمجھے ہوئے تھا مگر جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا۔ ہاں ! اللہ کو اس نے وہاں موجود پایا میں نے اس کا حساب پورا پورا چکا دیا اور اللہ کو حساب لیتے دیر نہیں لگتی۔ “ پھر اس مضمون کو دوسری مثال سے بھی سمجھایا گیا ہے اور اس جگہ بھی آیت کے آخر میں اس طرف اشارہ ہے کہ جب اللہ کفار کے اعمال کا پورا پورا حساب چکانے والا ہے تو وہ اپنے نیک لوگوں کے اعمال کو یعنی ان کے اجر کو آخر کیوں ضائع کرے گا ؟ کیونکہ ان کا مطلوب تو اللہ کی رضا تھی ؟ چناچہ ارشاد ہوتا ہے : وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَآ اَبَدًا وَعْدَ اللّٰہِ حَقًّا وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا (النساء :
122
:
4
) ” اور جو لوگ ایمان لائے وار نیک کام انجام دیے تو ہم انہیں باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ ہمیشہ انہی باغوں میں رہیں گے یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کا وعدہ سچا ہی ہوتا ہے اور اللہ سے بڑھ کر بات کہنے میں سچا اور کون ہو سکتا ہے ؟ “
Top