Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 5
وَ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِۙ
وَالسَّقْفِ : اور چھت کی الْمَرْفُوْعِ : جو اونچی ہے
اور اونچی چھت (کے رب ) کی
اور اونچی چھت کے رب کی رقسم (والسقف المرفوع) 5 ؎ (السقف المرفوع) کیا ہے ؟ اس سے مراد زیادہ تر مفسرین نے آسمان ہی لی ہے کہ بلند آسمان کو چھت کہا گیا ہے اور بعض نے اس سے مراد فرش عظیم بھی لی ہے جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اس کے معنوں میں بھی وسعت بہرحال تسلیم ہے اور ہم اس سے بیت اللہ (البیت المعمور) ہی کی چھت مراد لیتے ہیں کہ اس کا ذکر پیچھے موجود ہے اور اس کی چھت ایک خاص اہتمام کے ساتھ نبی اعظم و آخر ﷺ کی اپنی زندگی میں نبوت سے پہلے ڈالی تھی جب نبی اعظم و آخر ﷺ نے حجر اسود کے رکھنے کی ایک خاص ترتیب و ترکیب کی تھی اور یہ واقعہ بہت مشہور و معروف ہے تاہم آسمان کو چھت کہنے سے ہم کو کوئی انکار نہیں بلکہ ہم نے خود اس کی مکمل وضاحت سورة الانبیاء کی آیت 32 میں کردی ہے اس جگہ محض بیت اللہ کی نسبت سے اور (البیت المعمور) سے بیت اللہ سمجھنے سے اس کی چھت کو مراد لی ا ہے۔ اس کے معنوں میں وسعت موجود ہے جیسا کہ ہم اس وسعت کو بار بار تسلیم کر رہے ہیں اگر آپ کے دل کو اس جگہ بھی آسمان ہی کو مراد لینا زیادہ قرین قیاس یا بہتر معلوم ہوتا ہو تو زیادہ مفسرین کی حمایت آپ کو حاصل ہوجائے گی آپ اس کو مراد لے سکتے ہیں اور ہم کو اس میں بہرحال کوئی اعتراض نہیں۔ ہاں ! ہم نے اپنا مؤقف اور اپنی ترجیح کی وجہ بیان کردی ہے اور بعض مفسرین نے بھی اس سے بیت اللہ کی چھت مراد لی ہے۔
Top