Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 138
وَ اِنَّهٗ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَحَسْرَةٌ : البتہ حسرت ہے عَلَي الْكٰفِرِيْنَ : کافروں پر
اور بلاشبہ یہ (جھٹلانا) کافروں کے لیے موجب حسرت ہو گا
اور بلاشبہ جھٹلانا کافروں کے لئے موجب حسرت ہو گا 50 ؎ نبی اعظم و آخر ﷺ اور آپ ﷺ پر اتاری گئی نصیحت کو جھٹلانے والے کون ہیں ؟ قرآن کریم کی زبان میں ان کو کافر کہتے ہیں اگر انہوں نے بالکل تسلیم ہی نہیں کیا تو وہ کافر سے موسوم کئے جائیں گے اور اگر انہوں نے تسلیم کیا ہے اور اس کے باوجود مسلسل بےاعتنائی ہوت ہے تو ان کو منافق کہا جائے گا اور مان لینے اور کرلینے کے باوجود بعض اوقات اس میں کوتاہی کی گئی ہے تو یہ فسق ہے اور اللہ چاہے فاسق کو معاف کر دے اور چاہے اس کے فسق کے برابر اس کو سزا دے لیکن کفر اور نفاق دونوں کی سزا ایک ہی بتائی جا رہی ہے بلکہ منافق کی سزا بعض حالات میں کفر سے بھی زیادہ ہے۔ فرمایا وہ لوگ جو قرآن کریم کو دنیا میں جھٹلا رہے ہیں اور مسلسل جھٹلاتے ہی چلے جاتے ہیں ان کو قیامت کے روز اس اپنے کئے پر نہایت حسرت اور افسوس ہوگا۔ اگرچہ اس وقت ان کے افسوس کرنے سے ان کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان کی سمجھ میں بات اس زندگی میں آجاتی تاکہ ان کی آخرت بھی سنور جاتی۔
Top