Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 194
اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ عِبَادٌ اَمْثَالُكُمْ فَادْعُوْهُمْ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : سوائے اللہ عِبَادٌ : بندے اَمْثَالُكُمْ : تمہارے جیسے فَادْعُوْهُمْ : پس پکارو انہیں فَلْيَسْتَجِيْبُوْا : پھر چاہیے کہ وہ جواب دیں لَكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
تم اللہ کے سوا جن جن ہستیوں کو پکارتے ہو وہ تمہاری ہی طرح اللہ کے بندے ہیں اگر تم سچے ہو (م اور ائے بشریت ان میں طاقتیں ہیں) تو اپنی احتیاجوں میں پکارو وہ تمہاری پکار کا جواب دیں
جن کو تم پکارتے ہو وہ کیا ہیں ؟ تمہاری طرح کے بندے ہیں : 222: (دعا یدعوا ) کے دو معنی کئے جاتے ہیں ایک پکارنا اور دوسرے عبادت کرنا ۔ اس لئے : اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ کے معنی کچھ لوگوں نے کئے ہیں کہ جنہیں تم پکارتے ہو اور کچھ لوگوں نے معنی کئے ہیں کہ جنہیں تم پوجتے ہو پھر اس پر جو لے دے ہوتی ہے وہ جوتیوں دال بٹنے کے مترادف ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر کفر اور شرک کی فتویٰ بازی ہے ۔ بلاشبہ ( بلا سبیہ دعا یدعوا) کے دونوں معنی صحیح ہیں لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ حق ہے کہ ہر دعا عبادت نہیں اس لئے جہاں جی چاہا دعا کو عبادت بنا لیا اور جہاں نہ چاہا نہ بنایا اگر یہ صحیح ہے تو پھر جس کا جی چاہے کہتا رہے حالانکہ یہ بات کسی طرح بھی صحیح نہیں ہو سکتی۔
Top