Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 14
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ١ۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
وَإِذَا لَقُوا : اور جب ملتے ہیں الَّذِينَ آمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے قَالُوا : کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے وَإِذَا : اور جب خَلَوْا : اکیلے ہوتے ہیں إِلَىٰ : پاس شَيَاطِينِهِمْ : اپنے شیطان قَالُوا : کہتے ہیں إِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ إِنَّمَا : محض نَحْنُ : ہم مُسْتَهْزِئُونَ : مذاق کرتے ہیں
اور جب ملاقات کرتے ہیں مسلمانوں سے تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے ہیں اور جب تنہا ہوتے ہیں اپنے شیطان کے پاس2 تو کہتے ہیں کہ بیشک ہم تمہارے ساتھ ہیں3 ہم تو ہنسی کرتے ہیں4 (یعنی مسلمان سے)
2 شیاطین (یعنی شریر لوگ) مراد ان سے یا تو وہ کفار ہیں جو اپنے کفر کو سب پر ظاہر کرتے تھے یا وہ منافقین مراد ہیں جو ان میں رئیس سمجھے جاتے تھے۔ 3  یعنی کفر و اعتقاد دین کے معاملہ میں ہم بالکل تمہارے ساتھ ہیں تم سے کسی حالت میں جدا نہیں ہوسکتے۔ 4 یعنی ظاہری موافقت جو ہم مسلمانوں سے کرتے ہیں اس سے یہ نہ سمجھنا کہ ہم واقعہ میں انکے موافق ہیں۔ ہم تو ان سے تمسخر کرتے ہیں اور ان کی بیوقوفی سب پر ظاہر کرتے ہیں کہ باوجودیکہ ہمارے افعال ہمارے اقوال کے مخالف ہیں مگر وہ اپنی بیوقوفی سے صرف ہماری زبانی باتوں پر ہم کو مسلمان سمجھ کر ہمارے مال اور اولاد پر ہاتھ نہیں ڈالتے اور مال غنیمت میں ہم کو شریک کرلیتے ہیں اور اپنی اولاد سے ہمارا نکاح کردیتے ہیں اور ہم انکے راز کی باتیں اڑا لاتے ہیں۔ اور وہ اس پر بھی ہمارے فریب کو نہیں سمجھتے۔
Top