Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 15
اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ يَسْتَهْزِئُ : مذاق کرے گا / مذاق کرتا ہے بِهِمْ : ساتھ ان کے وَ : اور يَمُدُّھُمْ : وہ ڈھیل دے رہا ہے ان کو فِىْ طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی میں يَعْمَھُوْنَ : وہ بھٹک رہے ہیں/ اندھے بنے پھرتے ہیں
اللہ ہنسی کرتا ہے ان سے5 اور ترقی دیتا ہے ان کو ان کی سرکشی میں (اور) حالت یہ ہے کہ وہ عقل کے اندھے ہیں6 
5 چونکہ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو فرما دیا کہ منافقین کے ساتھ مسلمانوں کا سا معاملہ کرو ان کے جان و مال سے ہرگز تعرض نہ کرو اس سے منافقین اپنی حماقت سے سمجھ گئے کہ ایمان لانے سے جو فائدہ مسلمانوں کو ہوا وہ سب فوائد ہم کو بھی صرف زبانی اظہار اسلام سے حاصل ہوگئے اس وجہ سے بالکل مطمئن ہوگئے حالانکہ انجام کار یہ امر منافقین کو سخت بلا میں پھنسانے والا ہے اس کا انجام نہایت خراب ہے تو اب انصاف کیجیئے کہ حقیقت میں تمسخر مسلمانوں کا ہوا یا منافقین کا اور یا تمسخر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس تمسخر کا بدلہ اور سزا ان کو دے گا۔ 6  یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے انکو ڈھیل دی گئی حتیٰ کہ انہوں نے سرکشی میں خوب ترقی کی اور ایسے بہکے کہ اس کا انجام کچھ نہ سوچا اور خوش ہوئے کہ ہم مسلمانوں سے ہنسی کرتے ہیں حالانکہ معاملہ بالعکس تھا جاننا چاہیے کہ آیت میں فی طغیانھم فعل یمدھم کے متعلق ہے مگر تراجم دہلویہ جدیدہ میں اس کو یعمھون کے متعلق کردیا (جس سے معنی بگڑ کر معتزلہ کے موافق اور اہل سنت کے خلاف اور استعمال اہل عرب کے مخالف ہوگئے) جو غلط ہے اور جاننے والے اس کو خوب جانتے ہیں۔
Top