Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 8
فَلَمَّا جَآءَهَا نُوْدِیَ اَنْۢ بُوْرِكَ مَنْ فِی النَّارِ وَ مَنْ حَوْلَهَا١ؕ وَ سُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَهَا : اس ( آگ) کے پاس آیا نُوْدِيَ : ندا دی گئی اَنْۢ بُوْرِكَ : کہ برکت دیا گیا مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں وَمَنْ : اور جو حَوْلَهَا : اس کے آس پاس وَسُبْحٰنَ : اور پاک اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں
پھر جب پہنچا اس کے پاس آواز ہوئی کہ برکت ہے اس پر جو کوئی کہ آگ میں ہے اور جو اس کے آس پاس ہے8 اور پاک ہے ذات اللہ کی جو رب سارے جہان کا9
8 وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ دنیا کی آگ نہیں، بلکہ غیبی اور نورانی آگ ہے جس کے اندر نور الٰہی ظاہر ہو رہا تھا، یا اس کی بجلی چمک رہی تھی۔ شاید وہ ہی ہو جس کو حدیث میں فرمایا " حِجَابُہُ النَّار " یا " حِجَابُہُ النُّوْرُ " پھر غیب سے آواز آئی۔ " اَنْ بُورِکَ مَنْ فِی النَّارِ وَمَنْ حَوْلَہَا۔ " یعنی زمین کا یہ ٹکڑا مبارک، آگ میں جو تجلی ہے وہ بھی مبارک، اور اس کے اندر یا اس کے آس پاس جو ہستیاں ہیں مثلاً فرشتے یا خود موسیٰ (علیہ السلام) وہ سب مبارک ہیں۔ یہ غالباً موسیٰ (علیہ السلام) کو مانوس کرنے کے لیے بطور اعزازو اکرام کے فرمایا۔ 9 یعنی مکان، جہت، جسم، صورت اور رنگ وغیرہ سماعت حدوث سے اللہ کی ذات پاک ہے۔ آگ میں اس کی تجلی کے یہ معنی نہیں کہ معاذ اللہ اس کی ذات پاک آگ میں حلول کر آئی ؟ آفتاب عالمتاب قلعی دار آئینہ میں متجلی ہوتا ہے لیکن کون احمق کہہ سکتا ہے کہ اتنا بڑا کرہ شمسی چھوٹے سے آئینہ میں سما گیا ؟
Top