Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 194
رَبَّنَا وَ اٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰى رُسُلِكَ وَ لَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَاٰتِنَا : اور ہمیں دے مَا : جو وَعَدْتَّنَا : تونے ہم سے وعدہ کیا عَلٰي : پر (ذریعہ) رُسُلِكَ : اپنے رسول (جمع) وَلَا تُخْزِنَا : اور نہ رسوا کر ہمیں يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّكَ : بیشک تو لَا تُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے رب ہمارے اور دے ہم کو جو وعدہ کیا تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے واسطہ سے اور رسوا نہ کر ہم کو قیامت کے دن7 بیشک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا8
7 یعنی پیغمبروں کی زبانی، ان کی تصدیق کرنے پر جو وعدے آپ نے کئے ہیں (مثلا دنیا میں آخرکار اعداء اللہ پر غالب و منصور کرنا اور آخرت میں جنت و رضوان سے سرفراز فرمانا) ان سے ہم کو اس طرح بہرہ اندوز کیجئے کہ قیامت کے دن ہماری کسی قسم کی ادنیٰ سے ادنیٰ رسوائی بھی نہ ہو۔ 8 یعنی آپ کے ہاں تو وعدہ خلافی کا احتمال نہیں، ہم میں احتمال ہے کہ مبادا ایسی غلطی نہ کر بیٹھیں جو آپ کے وعدوں سے مستفید نہ ہوسکیں۔ اس لئے درخواست ہے کہ ہم کو ان اعمال پر مستقیم رہنے کی توفیق دیجئے جن کی آپ کے وعدوں سے متمتع ہونے کے لئے ضرورت ہے۔
Top