Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 194
رَبَّنَا وَ اٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰى رُسُلِكَ وَ لَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَاٰتِنَا : اور ہمیں دے مَا : جو وَعَدْتَّنَا : تونے ہم سے وعدہ کیا عَلٰي : پر (ذریعہ) رُسُلِكَ : اپنے رسول (جمع) وَلَا تُخْزِنَا : اور نہ رسوا کر ہمیں يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّكَ : بیشک تو لَا تُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے ہمارے رب اور ہمیں عطا فرمائیے جو آپ نے اپنے رسولوں کی معرفت وعدہ فرمایا اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کیجیے بلاشبہ آپ وعدہ خلافی نہیں فرماتے،
(رَبَّنَا وَ اٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَاعَلٰی رُسُلِکَ وَ لَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ) ” اور اے ہمارے رب جس کا ہم سے آپ نے اپنے رسولوں کی زبانی وعدہ فرمایا ہے وہ ہمیں عطا فرما اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کیجیے اور بلاشبہ آپ وعدہ خلافی نہیں کرتے) ایمان اور اعمال صالحہ پر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے جو اجر وثواب عطا فرمانے کا وعدہ فرمایا ہے اس میں اس کے ملنے کی عاجزانہ درخواست ہے، اعمال میں جو کمی اور کوتاہی ہو اس سے درگزر فرما کر وہی ثواب پورا پورا عطا کیجیے، جس کا رسولوں کی زبانی وعدہ فرمایا ہے اور بعض حضرات نے (مَا وَعَدْتَّنَا) سے نصرت علی الاعداء یعنی دشمنوں کے مقابلہ میں مدد فرمانے کا جو وعدہ فرمایا ہے وہ مراد لیا ہے، اگر نصرت علی الا عداء مراد لیا جائے تو اس سے عطا دنیوی مراد ہوگی جیسا کہ (وَ لَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ) سے عطاء اخروی مراد ہے جسے آخرت میں ثواب مل گیا اور وہاں کے عذاب سے محفوظ ہوگیا وہ وہاں کی رسوائی سے بچ گیا۔ (اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ) (بلاشبہ آپ وعدہ خلافی نہیں کرتے) ان الفاظ میں اپنی دعاؤں کی مقبولیت کا یقین ظاہر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے وعدے سچے ہیں جو دعائیں ہم نے کی ہیں وہ ضرور قبول ہوں گی، اس کا وعدہ سورة بقرہ کی آیت (اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ) میں اور سورة مومن کی آیت (وَقَالَ رَبُّکُمْ ادْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ ) میں فرمایا ہے، صاحب روح المعانی لکھتے ہیں تذییل لتحقیق مانظموا فی سلک الدعاء۔ المیعاد سے بعث بعد الموت بھی مراد ہوسکتا ہے، صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ یہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے اور صحیح ہے، اگر یہ معنی لیے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ یوم الحساب کا جو وعدہ آپ نے فرمایا ہے وہ ضرور واقع ہوگا، اس دن کے حساب اور عذاب سے ہمیں محفوظ فرمائیے اور ہمیں اس دن رسوا نہ کیجیے۔
Top